شہبازشریف سے زرداری کی ملاقات، ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال

478

لاہور (نمائندہ جسارت) وزیراعظم شہبازشریف سے سابق صدر آصف زرداری نے ملاقات کی۔ دونوں میں ملاقات ماڈل ٹائون لاہور میں ہوئی، جس میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں لیگی وفد میں رانا ثنااللہ، ایاز صادق، مفتاح اسماعیل، احسن اقبال سمیت اہم رہنما موجود تھے، جب کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے سلیم مانڈوی والا، جلال فاروق، جمیل احمد اور لیاقت علی شامل تھے،میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں رہنمائوں کی ملاقات دیر تک جاری رہی۔ذرائع نے بتایا کہ دونوں رہنمائوں نے ملاقات کے دوران پی ٹی آئی کے لانگ مارچ، ڈالر کی بڑھتی اڑان اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کیا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کی نمبرنگ اور آئینی بحرانی صورتحال سے نمٹنے کیلیے بھی لائحہ عمل طے کیا گیا، اور حکمت عملی بنائی جا رہی ہے کہ اتوار کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کو کیسے مات دی جائے، جب کہ اس ملاقات میں ملکی معاشی استحکام کے حوالے سے اسمبلیوں میں رہنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے میں وزیراعظم کی آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمن سے دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں، ان ملاقاتوں میں مخلوط حکومت کے قیام کے بعد درپیش چیلنجز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم شہبازشریف کیساتھ بھی معاملے پر طویل مشاورت کی گئی، ملکی معیشت کو بہتر بنانے، بجٹ کی تیاری، آئی ایم ایف سے مذاکرات پر بھی مشاورت ہوئی، ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلیے قومی سلامتی کمیٹی اور گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے آنے والے ہفتے میں اہم ترین مشاورت شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے حکومت اور اتحادیوں کی مسلسل مشاورت جاری ہے، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، گرینڈ ڈائیلاگ کی تجویز پر حکومت نے سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے، اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے متوقع لانگ مارچ اور اس کے اثرات کا بھی جائزہ لیا جارہاہے، سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد کی صورتحال پر بھی مسلسل مشاورت کی جارہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کرنے کی تجویز پر بھی غور کررہے ہیں، آئندہ ہفتے انتخابی اصلاحات، نیب اصلاحات سمیت دیگر کاموں میں تیزی لانے پر بھی مشاورت کی جارہی ہے، اکتوبر میں انتخابات ہوسکتے ہیں یا نہیں، مردم شماری میں کتنا وقت درکار ؟ ان تمام امور پر آئندہ ہفتے حتمی مشاورت ہوگی، گرینڈ ڈائیلاگ میں پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن، تمام طبقات ، سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی تجویز پر حتمی فیصلہ ہوگا۔