شیریں مزاری پر جب مقدمہ بنایا گیا تو وہ 6 برس کی تھیں‘ فواد چودھری

472

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/ آن لائن) تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری کا کہنا ہے کہ شیریں مزاری پر جب مقدمہ بنایا گیا تو 6 سال کی تھیں، یہ 1972ء کا اینٹی کرپشن کا ایک کیس ہے‘ حکومت نے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر شیریں مزاری جیسی شخصیت کو گرفتار کیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جنگ ہمارے بچوں کے مستقبل کی جنگ ہے‘ وزیراعظم باپ اور وزیر اعلیٰ بیٹا ہے یہ اس ملک کی توہین ہے‘ جب گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کی طرف بھاگتا ہے‘ آپ کتنی گرفتاریاں کریں گے سرکاری جگہ کم پڑ جائے گی‘ مریم نواز نے کہا ہے کہ عورت کارڈ نہ کھیلا جائے انہیں بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ فواد چودھری نے کہا کہ مریم نواز کا تو پورا ٹرائل ہوا تھا اس کے بعد گرفتاری ہوئی‘ شیریںمزاری کی گرفتاری پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے فوری ایکشن لیا جس پر ہم شکر گزار ہیں۔ ان کامزید کہنا تھا کہ باپ بیٹا خود مختلف کیسز میں ملوث ہیں‘ اربوں روپے کی کرپشن پر پردہ ڈالا جا رہا ہے‘ کرپشن کے مقدمات میں ملوث افراد کو وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور وزیر بنا دیا گیا ہے، جب عمران خان کال دیں گے تو ہر طرف سر ہی سر نظر آئیں گے‘ احتجاج پرامن ہے لیکن اگر جنگ لڑنی ہی ہے تو جنگ لڑنیکے لیے تیار ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ ٹیکنیکل جسٹس نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جیل کے بجائے ایوان اقتدار میں بٹھا دیا۔ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جج صاحب عام مقدمات کی طرح شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے مقدمے کو لیں تو ضمانت خارج ہو جاتی اور دونوں جیل جاتے‘ دنیا کے پانچویں بڑے ملک کا وزیر اعظم اور اس کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلیٰ سیشن عدالت میں فرد جرم کے لیے حاضر ہوئے‘ موصوف پر 16 ارب روپے کی پاکستان سے لندن منی لانڈرنگ کا الزام ہے‘ 2 سال سے ضمانت کا فیصلہ ہی نہیں ہوسکا۔