کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ جہاں ڈیرہ بگٹی، چاغی اور گوادر سمیت بلوچستان میں انسانی ”خون“ تو بے حد سستا ہے وہاں آج انسان اور جانور زندہ رہنے کے لیے بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی بلوچستان میں زندہ و تابندہ ”ٹیسٹ ٹیوب سوتیلے باپ“ کی فیملی اب دوسرے وارث کیخلاف بھی تحریک عدم اعتماد اور تیسرے ”وارث“ کو لانے جیسے اہم فریضہ کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ وہ ہفتہ کو اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک بلوچستان کے مسائل مشکلات اور معاملات کو مصنوعی ”لیپاپوتی“ اور”ایڈہاک ازم“ کی بنیاد پر حل کرنے کی ناکام کوششیں کی جاتی رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا وقت آگیا کہ اس پرانے مریض کے پیچیدہ مرض کے ظاہری علامات کو مد نظر رکھتے اور صرف ”فرسٹ ایڈ“ ٹائپ مرہم پٹی کی بجائے پہلے اس خطرناک مرض کی مکمل تشخیص یعنی اس کو ہر پہلو سے (ڈائیگنوز) کیا جائے گا تو یقینا مریض کے پرہیز اور تعاون کیساتھ ”فزیشن“ کی مشفقانہ، مخلصانہ علاج میڈیسن ہی کے ذریعہ ممکن ہوسکے گا اور انشاءاللہ ”سرجری“ کی ضرورت بھی درپیش نہیں ہوگی بشرطیکہ مریضوں اور معالجین کو باہمی تعاون پر آمادہ کیا جاسکے جبکہ ماضی کے معاہدوں کے افسوسناک اور المناک انجام کے حوالے سے اگرچہ یہ آسان نہیں لیکن مکمل نا امیدی کو ”کفر“ کے مترادف قرار دیاگیا ہے۔