حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) ڈویژنل کمشنر حیدرآباد ندیم الرحمن میمن نے ڈپٹی کمشنر جامشورو اور انڈومنٹ فنڈ ٹرسٹ کے سیکرٹری عبدالحمید آخوند اور دیگر متعلقہ افسران کو ہدایت کی ہے کہ تاریخی اور ثقافتی مقامات کو اُجاگر کرنے کے یے موثر اقدامات کیے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کی خصوصی ہدایت پر تفریحی مقامات ، میوزیم اور سہون قلعہ کی بحالی اور تزئین و آرائش کے کام میں قانونی پیچیدگیوں کو جلد حل کیا جائے اور انڈومینٹ فنڈ ٹرسٹ کے تعاون سے اسکیموں پر کام شروع کیا جائے ۔ یہ ہدایت انہوں نے شہباز ہال حیدرآباد میں متعلقہ افسران سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی ۔ اجلاس میں ایڈیشنل کمشنر حیدرآباد ، ڈی سی جامشورو ، ایس ایس پی جامشورو ، انڈو مینٹ فنڈ ٹرسٹ کے سیکرٹری عبدالحمید آخوند کے علاوہ دیگر افسران نے بھی شرکت کی ۔ سیکرٹری عبدالحمید آخوند کے مطالبے پر ڈویژنل کمشنر حیدرآباد نے جامشورو اور ٹھٹھہ ضلع میں تاریخی مقامات کی بحالی اور ثقافت کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں زمین مختص کرنے کے لیے ڈی سی جامشورو ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ کو ہدایت کی ۔ ڈویژنل کمشنر حیدرآباد نے کہا کہ تمام اسکیموں کی ڈاکیومینٹنیشن کی جائے اور ہیری ٹیج ایکٹ کے تحت تاریخی ، ثقافتی اور قومی ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں ۔ ڈویژنل کمشنر نے محکمہ آبپاشی کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ قلعے میں موجود تاریخی بنگلے میں قائم اپنے آفس کو فوری دوسری جگہ منتقل کریں تاکہ یہاں ای ایف ٹی کی جانب سے جو میوزیم قائم کیا جائے گا اس کے لیے مطلوبہ انتظامات جلد سے جلد مکمل کیے جائے ۔ انہو ں نے کہا کہ ای ایف ٹی کی جانب سے سہون قلعے کی بحالی کے لیے کیے جانے والے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری ای ایف ٹی عبدالحمید آخوند نے بتایا کہ سہون کا قلعہ 400 سال قبل تعمیر کیا گیا تھا اس کو کئی حکمرانوں نے اپنے دور میں استعمال کیا اور بعد کے ادوار میں اسے نظر انداز کیاجاتا رہا ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے تاریخی ورثے کو اجاگر کرنے اور تاریخی ثقافتی مقامات سے ملنے والی اشیاء پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے اس لیے وہاں ایک جدید لیبارٹری کی بھی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اجلاس میں بتایا کہ بد قسمتی سے سہون قلعے کے داخلی دروازے کے علاوہ بقیہ مقامات پر قبضہ ہو چکا ہے جسے فوری طور پر واگزار کرایا جانا چاہیے تاکہ قلعہ کی اصل صورت میں بحالی میں درپیش رکاوٹیں ختم ہو سکیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سہون شہر اور قلعہ پر جو بھی پی ایچ ڈی کرے گا اس کے اخراجات ای ایف ٹی برداشت کرے گا۔