لاہور(نمائندہ جسارت)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چودھری نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے جارہے ہیں۔لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح ہے کہ کوئی بھی پارٹی کے ارکان لوٹے نہیں ہوسکتے اور اگر کوئی رکن پارلیمانی پارٹی کے سربراہ کے حکم کے خلاف ووٹ دے گا تو وہ شمار نہیں ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا اہم فیصلہ ہے، اس کے نتیجے میں لوٹا کریسی کا خاتمہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے نتیجے میں پنجاب اسمبلی کے حمزہ شہباز کے ووٹوں سے 25 ووٹ کی کمی ہوئی ہے، اس وقت پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے پاس اراکین کی تعداد 173 ہے اور حمزہ شہباز کے پاس 172 ووٹ ہیں۔فواد چودھری کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق وزارت اعلیٰ کا پہلا انتخاب ختم ہوچکا ہے، حمزہ شہباز کو اس فیصلے کے بعد از خود استعفا دے دینا چاہیے تھا ۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ گورنر پنجاب ان کو تحریک عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے کہیں اور پاکستان کی تاریخ میں یہ بھی پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ یہاں پر کوئی گورنر ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمرچیمہ قانونی گورنر ہیں لیکن انہیں ایک جوائنٹ سیکرٹری کے احکامات کے تحت معطل کردیا گیا ہے اور نئے گورنر نے چارج نہیں سنبھالا۔فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ عدالت عالیہ میں درخواست دائر کی جارہی ہے کہ حمزہ شہباز غیرقانونی طریقے سے وزیراعلیٰ ہیں اور ان کو حکم جاری کر کے وزارت اعلیٰ سے فارغ کیا جائے اور پنجاب میں نیا الیکشن کرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ نئے الیکشن کے نتیجے میں پرویز الٰہی دوبارہ وزیراعلیٰ منتخب ہوتے ہیں، ہم چاہتے تو اسپیکر از خود بھی یہ نوٹیفکیشن جاری کردیتا اور اس پر بھی قانونی بحث چلتی۔ دریں اثناء وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مستعفی ہو رہے ہیں اور نہ ہی انہیں کوئی ہٹا سکتا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے ساتھ مل کر ن لیگ کی پنجاب اسمبلی میں تعداد 177 اراکین کی ہے، حمزہ شہباز شریف اپنی آئینی اور قانونی مدت پوری کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ 165 ن لیگ کے اراکین،7 پیپلز پارٹی، 4 آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کا رکن ہمارے ساتھ ہے جبکہ پی ٹی آئی اور ق لیگ کے اراکین کی تعداد 158 بنتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نامزد گورنر بلیغ الرحمان سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ یکم جون کو حلف لے لیں گے۔وزیر قانون کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی حکومت بھی اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔