اسلام آباد:وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ اختلاف کا حل بندوق کی بجائے مکالمہ ہے، دہشت گردی اور غلو سے چھٹکارے کے لیے سائنٹیفک ریسرچ کی ضرورت ہے، سوشل میڈیا کی عام دسترس نے شدت پسند عناصر کو منفی رویہ عام کرنا کا موقع دیا ہے، جنگیں اب میدان کی بجائے ہائبرڈ سطح پر لڑی جاتی ہیں۔
بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ادارہ تحقیقات اسلامی کے زیر اہتمام امن کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال کاکہنا تھا کہ ہائبرڈ وار کا اولین ہتھیار نفرت کا پرچار ہے، جھوٹ کا پرچار کر کے لوگوں کے اذہان کو آلودہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بے یقینی کو عام کرنے والے عناصر کے تدارک کے لیے اداروں کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کی شناخت اور اسلامی اقدار کو انتہا پسندی کا سامنا ہے۔ بھارتی حکومت مسلمانوں کے خلاف تعصب کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ گلوبلایزڈ دنیا میں ایک تنازعہ، نفرت کا اقدام پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیتا ہے۔تنازعات کے اثرات عالمگیر ہیں جس کی مثال روس یوکرین جنگ ہے، ہمیں امن کی نئی راہیں تلاش کرنا ہوں گی،انتہا پسندی کے مسئلہ حل نہ کیا گیا تو دنیا شکست و ریخت کا شکار ہو جاے گی۔ تنازعات کے حل کیلیے ہنگامی اقدامات اٹھانا وقت کی اشد ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امن اور انصاف معاشرتی ترقی اور خوشحالی کے ضامن ہیں۔،نوجوان کو امن کے سفیر بننا ہوگا۔نوجوان نفرت کا حل مکالمے کے ذریعے نکالیں اور امن کو عام کریں۔