کوئٹہ(نمائندہ جسارت)پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے سابق مرکزی چیئرمین بدرالدین کاکڑ نے حکومت بلوچستان اور صوبائی محکمہ خوراک سے اپیل کی ہے کہ وہ گندم کی پیداوار ی علاقوں نصیرآباد ڈویژن میں ذخیرہ اندوزوں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائے، بلوچستان کے نہری علاقے میں گندم کی سالانہ پیداوار ایک کروڑ 10لاکھ بوریاں ہے لیکن صوبائی حکومت نے اب تک2سے 3لاکھ بوری گندم ہی خریدی ہے اسی لیے توانتہائی قلیل مقدار میں پرمٹ کے ذریعے فلور ملز میں گندم پہنچ مل رہی ہے اس کے علاوہ گندم کاکوئی ذخیرہ موجود نہیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نصیرآباد ڈویژن میں ذخیرہ اندوزوں نے بڑے پیمانے پر گندم کو ذخیرہ کر رکھاہے تاکہ گندم کی نقل و حمل پر عائد پابندی ختم ہونے کے بعد ذخیرہ شدہ گندم کو دوسرے صوبوں کو منتقل کیا جاسکے اس سے بلوچستان میں گندم اور آٹا کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا اس لیے حکومت گندم ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گندم اور اس سے تیار ہونے والی خوراکی اشیا و دیگر پر سخت مانیٹرنگ کی وجہ سے بلوچستان کے مختلف علاقوں کوگندم اور دیگر اشیا کی رسد میں مشکلات کا سامنا ہے بلکہ اس کی قیمتوں میں بھی اضافے کا رجحان ہے کیونکہ ڈیمانڈ کے مطابق بڑے شہروں سے مختلف اضلاع تک مال سخت مانیٹرنگ کی وجہ سے بروقت نہیں پہنچ پاتا ۔ بیان میں کہا گیاہے کہ مانیٹرنگ کا عمل خوش آئند ہے تاہم اس کی آڑ میں گندم ، چینی و دیگر اشیا کی سپلائی میں خلل کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے بہتر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ گندم ، آٹا ، گندم سے بننے والی دیگر اشیائے خورونوش اورچینی کی سپلائی بلاکسی رکاوٹ کے جاری رہے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف اضلاع تک بھی گندم کی ڈیمانڈ اور رسد میں بھی فلور ملز کو مشکل کا سامنا ہے جسے نا صرف مختلف اضلاع میں آٹے اور گندم سے بننے والی اشیا کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے بلکہ وہاں انہی مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔