یوم مئی منانے سے مزدوروں کے حالات پر کوئی فرق نہیں پڑتا

409

کراچی (رپورٹ: قاضی سراج) یوم مئی منانے سے مزدوروں کے حالات پر کوئی فرق نہیں پڑتا‘ پاکستان میں محنت کشوں کی جدوجہد اور قربانیاں ناقابل فراموش ہیں‘مفاد پرست لیڈروں نے یوم مئی کو کاروبار بنا لیا‘ بھٹو اور ضیا دور میں مزدوروں کا قتل عام ہوا‘ بلدیہ ٹائون کی فیکٹری میں 259 محنت کشوں کا زندہ جل جانا قومی المیہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے سینئر نائب صدر ظفر خان، نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال، پی آئی اے ائرلیگ کے رہنما عارف خان روہیلہ اور متحدہ لیبر فیڈریشن پاکستان کے سینئر نائب صدر محمد اکبر نے جسارت کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ ’’ کیا قربانیاں شگاکو کے مزدوروں نے ہی دی ہیں؟‘‘ ظفر خان نے کہا کہ یہ درست ہے کہ یوم مئی اب شکاگو میں نہیں منایا جاتا اور یہ بھی درست ہے کہ قربانیاں شکاگو کے مزدوروں نے ہی نہیں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے مزدوروں نے بھی دی ہیں اور یہ بھی درست ہے کہ اس دن کو منانے سے مزدوروں کے حالات پر بھی کوئی فرق نہیں پڑتا‘ یہ دن علامتی طور پر مزدوروں کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس دن بھی مزدور محنت مزدوری کرتا ہے اور دیگر چھٹی مناتے ہیں‘ شکاگو کے مزدوروں کی قربانی کے نتیجے میں جن اوقات کار کا تعین ہوا اس کی بھی خلاف ورزی کی جا رہی ہے‘ لیبر قوانین اور آئی ایل او سے منظور شدہ لیبر لاز اور مراعات پر بھی عمل نہیں ہو رہا‘ کم از کم اجرت کا قانون، سیفٹی قوانین، اپائمنٹ لیٹر کا اجرا، ای او بی آئی اور سوشل سیکورٹی میں رجسٹریشن کا نہ ہونا اور بے شمار مسائل ہیں، خواتین ورکرز اور پنشنرز کے مسائل اپنی جگہ موجود ہیں‘ اس لیے یکم مئی کا دن منا لینے کے علاوہ مزدوروں سے متعلق ایک قومی ڈائیلاگ، مزدور جدوجہد اور ملکی سطح پر ان کے مسائل کے حل کے لیے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ قاسم جمال نے کہا کہ شکاگو کے محنت کشوں کی یاد میں یوم مئی ایک ڈھکوسلہ کے سوا کچھ نہیں ہے‘ مفاد پرست مزدور لیڈروں نے اس دن کو ایک کاروبار بنا لیا ہے‘ یوم مزدور کسی مخصوص دن منانے کے بجائے روزانہ کی بنیاد پر منایا جائے‘ ویسے اگر دیکھا جائے تو سانحہ بلدیہ کے 259 محنت کو زندہ جلانے کا واقعہ بھی قومی المیہ ہے‘ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس دن کو یوم مزدور کے نام سے منائے جبکہ یوم خندق اسلامی تاریخ کا وہ عظیم الشان دن ہے۔جب اللہ کے رسولؐ نے خود اپنے ہاتھ میں کدال اٹھایا اور خندق کھودکر مزدور کو عظمت بخشی‘ یہ دن بھی دنیا بھر میں یوم مزدورکے نام پر منایا جاسکتا ہے۔ عارف خان روہیلہ نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ شکاگو کے مزدوروں کی قربانیوں کی یاد میں منایا جاتا ہے مگر اس حقیقت کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ آج بھی پوری دنیا اور پاکستان میں مزدوروں کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے‘ ان کے مسائل حل کرنے کی باتیں تو بہت کی جاتی ہیں لیکن عمل ناپید ہے‘ گزشتہ حکومتوں کے ادوار کا جائزہ لیا جائے تو بھٹو کا دور ہو یا کسی ڈکٹیٹر کا‘ سب نے مزدوروں کا دل کھول کر استحصال کیا ہے‘ آج بھی ان ہی کی باقیات اقتدار پر قابض ہیں ‘ پھر وہ کیسے مزدوروں کے مسائل حل کریں گے جن کا وہ خود اپنے دور میں قتل عام کرتے رہے ہیں۔ یہ سب سیاسی ہتھکنڈے ہیں‘ مزدوروں کے مسائل سے کسی کو بھی دلچسپی نہیں۔ مغرب ہو یا مشرق سرمایہ داروں کا غلبہ ہے جسے توڑنے کے لیے مزدوروں کو ابھی صدیوں کی جدوجہد درکار ہے۔ محمد اکبر نے کہا کہ پاکستان میں محنت کشوں کی متحدہ جدوجہد اور قربانیاں لائق تحسین اور ناقابل فراموش ہیں‘ ان قربانیوں اور جدوجہد کو فراموش کرنے کا نتیجہ ہے کہ آج مزدور تحریک کو بے دردی سے کچلا گیا ہے اور ہم اپنے شہداء کی یاد منانے میں غفلت کا شکار ہیں‘ ہمیں ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کی جدوجہد کو آگے بڑھانا چاہیے۔