کراچی:سندھ ہائی کورٹ نے جعلی ڈومیسائل بنانے کے کیس میں سماعت کے دوران خواجہ اظہارکی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کے ٹی او آر طلب کرنے کی مخالفت کی ہے۔پیرکوسندھ ہائی کورٹ میں جعلی ڈومیسائل بنانے کے معاملے میں سرکاری وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔
اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اس کے لیے کمیٹی کے دونوں جماعتوں کے لوگ شامل ہیںسرکاری وکیل نے کہا کہ ان مذاکرات میں ڈومیسائل کا معاملہ بھی شامل ہے۔عدالت نے پی پی اور ایم کیو ایم پاکستان سے مذاکراتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن سمیت ٹی اور آرز طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس مذاکراتی کمیٹی میں کیا طے ہو رہاہے،
ڈومیسائل کے متعلق بھی بتا دیں۔عدالت نے ڈومیسائل کی چھان بین کے لیے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کمیٹیز کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔سماعت کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہارالحسن نے مذاکراتی کمیٹی کے ٹی او آر طلب کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ
اس کیس سے مذاکراتی کمیٹی سے ٹی او آرز کا تعلق نہیں بنتا۔سرکاری وکیل سندیپ کمار نے کہا کہ حکومت نے جعلی ڈومیسائل کی شکایات پر کمیٹی تشکیل دی۔ اس کمیٹی نے چار اضلاع میں 423 ڈومیسائل کی چیک کیے۔ ان چار اضلاع میں 150 جعلی ڈومیسائل کی نشاندہی کی۔عدالت بے مزید سماعت 24 مئی تک ملتوی کردی۔