گھوٹکی(نماندہ جسارت)ضلع گھوٹکی بھر میں زرعی نہری پانی غائب، گھوٹکی فیڈر اور ضلع بھر کی ضمنی نہروں میں پانی کی جگہ ریت اُڑنے اور محکمہ انہار کی ملی بھگت سے ریت بکنے بھی لگ گئی۔ہزاروں ایکڑ زرخیز زرعی زمینیں کے شدید متاثر ہو نے کا ممکنہ قوی خدشہ۔ متاثرہ کاشتکاروں کا احتجاجاً سندھ پنجاب بارڈر کے اہم مقام پر قومی شاہراہ سیل کرنے کا اعلان۔ ملکی احداف کے حصول اور ملکی ڈانواں ڈول “معیشت” کے سنبھالنے کے لیے ممکنہ شدید خطرناک خطرات کا خدشہ۔ملکی معیشت کی مین ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانے والی کپاس،گنا،چاول سمیت دیگر تمام موسمی فصلوں کی بجائی خطرناک حدتک شدید متاثرہونے کا شدید خطرہ۔شعبہ زراعت سے اپنی زندگی کی گاڑی کھینچنے والے غریب کاشتکار شدید مہنگائی اور مہنگی اور بلیک ریٹوں پر بھی مشکل سے ملنے والی کھادوںاور زرعی ادویات اور روز بروز بڑھتے پیٹرول اور ڈیزل کے گردن توڑ ریٹس کی بھرمار اور مزید ظلم پر ظلم یہ کہ اب اوپر سے رہی سہی کثر ادھر زرعی پانی کے شدید قلت کی وجہ سے شدید پریشان ہو گئے ہیں۔ زرعی پانی کی کہیں ساختہ اور کہیں خود ساختہ شدید قلت سے تنگ آکر سڑکوں اور چوراہوں پر شروع ہونے والے پریشان حال کاشتکاروں کے روز ، روز احتجاج اور مظاہروں اور واویلوں میں مسلسل تیزی آنے کے باوجود محکمہ انہار/ آبپاشی یا سندھ کی حکومت کے سروں پر ابھی تک جوں تک نہیں رینگ سکی ہے۔