سیاستدان ایک دوسرے کے بجائے کشمیر کے دشمن سے لڑیں ہم ساتھ دیں گے ، سراج الحق

412
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق سید علی گیلانی کی خود نوشت ولرکنارے کے انگریزی ترجمے کی تقریب رونمائی سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد( نمائندہ جسارت )جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سر اج الحق نے شہید کشمیر سید علی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان وکشمیر کے عوام نے تحریک آزادی کشمیر کو زندہ رکھا مگر بدقسمتی سے پاکستان کے حکمران کوئی قابل ذکر کام نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے لیے گریسی کے دور سے لیکر آج تک کشمیر بارے پالیسی کو بدلنا ہوگا۔ سر اج الحق اتوار کو اسلام آباد میں سید علی گیلانی کی خود نوشت ولر کنارے کے انگریزی ترجمے کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر عبدلرشید ترابی ، تحریک حریت جموں وکشمیر کے کنوینیر غلام محمد صفی، آزاد کشمیر کی سابق وزیرفرزانہ یعقوب ، جماعت اسلامی کے رہنما نصراللہ رندھاوا، کاشف چودھری اور شاہد رفیع نے بھی خطاب کیا۔ جماعت اسلامی کے امیر سر اج الحق نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے عوام کو خراج عقیدت وتحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے جانیں دیکر اس تحریک کو زندہ رکھا۔ پاکستان کے حکمرانوں نے دعوے کیے مگر وہ سلطان ٹیپو اور سراج الدولہ کی باتیں تو کرتے رہے مگر باقی حکمرانوں کی طرح وہ بھی کشمیریوں کے لیے کچھ نہ کر سکے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان بھی اپنے اقتدار کے چار سال میں کچھ نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ آگست 2019 میں کشمیر کا بڑا نقصان بھارت نے کیا مگر عمران خان کچھ نہ کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم و تحریک انصاف بڑے جلسوں میں کشمیر کو بھولے ہوئے ہیں،ہم کہتے کہ یہ جماعتیں کشمیر کے لیے ایک قدم اٹھائیں ہم دو قدم اٹھا کر ان کی جانب بڑھیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ہم نے کشمیر کا احساس نہ کیا تو پاکستان بنجر بن جائے گا۔پاکستان کے سیاستدان ایک دوسرے سے لڑنے کے بجائے کشمیر کے دشمن سے لڑیں ، غربت اور لاقانونیت کیخلاف لڑیں اور ہمارا تعاون حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے قائد گیلانی کہتے تھے ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ، آج ہم اعلان کرتے ہم کشمیری ہیں اور سراج الحق کشمیری ہے۔ ان شا اللہ ہم کشمیر حاصل کر کے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی ایک نظریہ، جدوجہد ، تحریک، آزادی اور زندگی کا نام ہے۔ ان کی کتاب کا انگریزی ترجمہ اس بات کے لیے ہے کہ ان کا نظریہ دنیا جان سکے۔ علی گیلانی اقبال کے وہ مرد درویش تھے جنھوں نے لوگوں کو حاضر سے بیزار کیا۔ حاضر جبر ناروا سے مفاہمت چاہتا تھا مگر گیلانی اس کی راہ میں خود ہی نہیں بلکہ پوری قوم کو مزاحمت کی علامت بنا کر رکاوٹ بنے گے۔ان پر بہت کچھ لکھا گیا ، اور بہت کچھ لکھا جائے گا۔ اتنا زیادہ کہ کئی ضخیم کتابیں مرتب ہو جائیں گی۔وہ عاشق رسول تھے، عاشق زار پاکستان بھی، تحریک آزادی کشمیر کا عشق لازوال تو ان کی رگ و پے میں شامل تھا۔ان کی کوئی کتاب بھی اٹھا کر پڑھ لیں ، اس کا بنیادی موضوع تحریک آزادی کشمیر تھا۔کشمیر کی وادی کا پاکستان سے الحاق ان کا نصب العین تھا۔ ان کا نصب العین کسی سے ڈھکا چھپا نہ تھا۔ بظاہر ایک نحیف و کمزور بزرگ کی آواز کہ ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے۔اس نعرے سے ہندو نیتا تو پریشان تھے ہی مگر انہوں نے پاکستان کی ملت کو بھی یہ بتا دیا تھا کہ ہمارا آپ سے یہ تعلق اسلام کی نسبت اور اسلام سے تعلق کیوجہ سے ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ سید مودی اور پیش رو یہ سمجھتے تھے کہ جیلوں میں ڈال کر وہ اس آواز کو خاموش کردیں گے۔ علی گیلانی نے زندگی کا ایک تہائی حصہ انہوں نے جیلوں میں گزار دیا۔ زندگی کے آخری کئی سال وہ گھر پر نظر بند رہے، جسم و روح کا رشتہ الگ ہونے کے باوجود ہندوستان کے حکمرانوں کے دل سے علی گیلانی کا خوف نہ نکل سکا اور رات کی ویرانی میں انھیں سپرد خاک کردیا۔ مگر ہندو حکمرانوں کی منصوبہ بندی مٹی کا ڈھیر ثابت ہوئی۔ علی گیلانی آج ہر کشمیری کے جسم میں خون و روح کی طرح موجود ہے۔بڑے منصب حاصل کرکے انسان بڑا نہیں بنتا بلکہ مقصد کے لیے زندہ رہ کر انسان بڑا بنتا ہے گیلانی اس کی ایک بڑی مثال بنے۔علی گیلانی کے حق سفر پر دشمن نے قدغن لگائی مگر گیلانی کشمیر اور اپنے گھر کے اندر مقید رہ کر بھی پوری دنیا میں کشمیر کی آواز بنے۔سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری کی کتاب اس بات کا ثبوت کے تقسیم کشمیر پر ہمارے حکمران سرنڈر کر چکے تھے مگر سید علی گیلانی رکاوٹ بن گے تھے۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر عبدلرشید ترابی نے کہا کہ علی گیلانی کی کتب کا پیغام تحریک آزادی اور الحاق و تکمیل پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کشمیر میںشیخ عبداللہ کے سحر میں لوگ مبتلا تھے، جو بھارت نواز تھے۔ پاکستان سے الحاق کرنے والے راہنما ایک ایک کرکے پاکستان ہجرت کر کے آگئے تھے شیخ عبداللہ کا طوطی بولتا تھا ایسے ماحول میں بحیثیت استاد سیدعلی گیلانی نے پاکستان کے حق میں بات شروع کی، پھر ان کی جدوجہد کے نتیجے میں کشمیریوں کی واضح اکثریت پاکستان کی حامی بن گئی۔ سابق صدر جنرل مشرف نے تحریک آزادی کے پیٹھ میں چھرا گھونپا مگر اس کی راہ میں سید علی گیلانی مزاحمت کی سب سے بڑی آواز بنے اور تقسم کشمیر کو روکنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کشمیر میں غیر کشمیریوں کو آباد کرکے اس کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان اپنے امیر سراج الحق کی قیادت میں آج بھی کشمیریوں کی پشتیبان ہے۔ تحریک حریت جموں وکشمیر کے کنوینیر غلام محمد صفی نے سید علی گیلانی کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی مذاکرات میں کشمیریوں کی بطور فریق شمولیت چاہتے تھے۔ وہ مشرف کا چار نکاتی فارمولہ ، تجارت یا کسی اور بات کے لیے نہیں کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے ایساچاہتے تھے۔ سید علی گیلانی تو عید تب مناتے تھے جب پاکستان سے اعلان ہوتا تھا، پاکستان سے محبت کی یہ انتہا تھی وہ مرد درویش تھے اور حالات پر گہری نظر رکھنے والے قائد تھے۔