حکمرانوں نےآئین کو تابع  کرنے کی کوشش کی ہے، سراج الحق

320
constitution

لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں نے ماضی میں ایک دوسرے کو استعمال کیا۔ حکمرانوں نے ہمیشہ آئین کے تابع رہنے کی بجائے، آئین کو تابع کرنے کی کوشش کی ہے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ جماعتیں اسلامی چاہتی ہے کہ عدلیہ، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ غیرجانبدار رہیں۔ وکلا سیاسی جماعتوں کے لیے استعمال نہ ہوں، شہریوں کے حقوق اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کریں۔ آزاد عدلیہ اور آزاد الیکشن کمیشن ہر پاکستانی کا مطالبہ ہے۔ آئین و قانون کی بالادستی کا قیام ترقی کا پہلا زینہ ہے۔ مافیاز نے سیاست کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ پی ٹی آئی 9سالوں سے خیبرپختونخوا میں، پی پی پی 14سالوں سے سندھ میں برسراقتدار ہیں، لیکن اندازِ حکمرانی میں کوئی فرق نہیں۔ ن لیگ پنجاب پر 10سال متواتر حکمران رہی، بتایا جائے عوام کے لیے کیا کام کیا۔ بلوچستان کے مسائل جوں کے توں، صوبہ میں بے چینی بڑھ رہی ہے، کسی حکومت نے وعدے پورے نہیں کیے۔ مہنگائی میں ناقابل برداشت اضافہ ہو چکا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکمران آج کے ہوں یا کل کے، سب تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ عوام نے سب کو آزما لیا، ثابت ہو گیا حکمران جماعتیں سٹیٹس کو کی محافظ ہیں۔ قوم حقیقی تبدیلی اور ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلامک لائرز موومنٹ پنجاب وسطی کی صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مرکزی صدر آئی ایل ایم توصیف آصف ایڈووکیٹ، صدر آئی ایل ایم پنجاب وسطی نعمان عتیق ایڈووکیٹ، سیکریٹری جنرل آئی ایل ایم پنجاب وسطی اسعد جمال اکبر اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت وعدے پورے نہ کر سکی۔ موجودہ حکومت بنانے والی دو بڑی جماعتوں نے بھی عوام کو مسلسل دھوکا دیا۔ حکمران جماعتیں جاگیرداروں اور وڈیروں کے کلبز ہیں۔ حکمران اشرافیہ اپنے اثاثوں کو پاکستان لانے کے لیے تیار نہیں، ان کے محلات اور اولادیں باہر، یہاں صرف عوام پر حکومت کرنے کے لیے ہیں، قوم ان لوگوں کو اچھی طرح پہچان لے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ قرضوں کی بنیاد پر معیشت اور سودی نظام کے ہوتے ہوئے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ضروری ہے۔ قوم کے اربوں روپے حکمران اشرافیہ کو پروٹوکول کی فراہمی پر خرچ ہو جاتے ہیں۔ چاروں صوبوں میں سیکڑوں ایکڑز پر پھیلے گورنر ہاؤسز ہیں، محلات میں بیٹھے ایک ایک شخص پر ہر سال کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔ اعزازی پوسٹ کے لیے ایک دفتر ہی کافی ہے۔ گورنر ہاؤسز کو یونیورسٹیوں یا کسی اور اہم مقصد کے لیے استعمال کیوں نہیں کیا جاتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اقتدار میں آئی تو وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرے گی، ہر سطح پر ایک متبادل نظام دیا جائے گا۔ سود سے پاک معیشت، زرعی اصلاحات، یکساں نصاب تعلیم، انصاف سب کے لیے، روزگار اور صحت سمیت عوام کو دیگر بنیادی ضرورتوں کی فراہمی ممکن بنائیں گے۔ اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی گالم گلوچ کی سیاست کا حصہ نہیں ہے۔ معاشرے میں پولرائزیشن خطرناک صورت حال اختیار کر چکی ہے۔ سیاست ذاتی دشمنیوں میں تبدیل ہو گئی ہے۔ سیاسی جماعتیں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ حالات اسی طرح رہے تو مزید انارکی پھیلے گی۔ سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات کے لیے بات چیت کا آغاز کریں۔جماعت اسلامی اپنے انتخابی منشور اور نشان ترازو پر الیکشن لڑے گی۔ ہم ملک میں اسلامی نظام حکومت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اسلام آئے گا تو خوشحالی آئے گی۔ جماعت اسلامی سود سے پاک معیشت چاہتی ہے۔سودی نظام اللہ اور اس کے رسولؐ سے جنگ ہے، اس جنگ کے ہوتے ہوئے معیشت میں بہتری نہیں آ سکتی۔