ایران جوہری معاہدہ 2015، یورپی یونین کا معطل مذاکرات کی بحالی کا دعوی

434

برسلز:یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے دعوی کیا ہے کہ ان کے ماتحت اہلکار اینریک مورا کے دورے کے بعد ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات دوبارہ بحال ہوگئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جرمنی میں جی سیون کے اجلاس کے موقع پر یورپ کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ ان کے خیال میں رواں ہفتے یورپی یونین کے سفارت کار اینریک مورا کے تہران کے دورے سے دو ماہ سے تعطل کے شکار مذاکرات دوبارہ شروع ہونے میں مدد ملی ہے۔جوزپ بوریل نے کہا

کہ دورہ ایران سے اینریک مورا کی واپسی کے بعد ایران کا ردعمل کافی مثبت رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملات راتوں رات حل نہیں ہوں گے، مذاکرات تعطل کا شکار تھے جو اب دوبارہ بحال ہو گئے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک حتمی معاہدے تک پہنچنے کا امکان بھی بڑھ گیا ہے۔خیال رہے

کہ ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات مارچ سے تعطل کا شکار تھے۔ ایران کا اصرار ہے کہ امریکا اس کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرے۔

ایک فرانسیسی سفارت کار کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کی امید بہت کم ہے جس کے باعث جوہری مذاکرات میں پیش رفت مشکل کا شکار ہو سکتی ہے۔