صدر دھماکے میں کالعدم ایس آر اے کے ملوث ہونے کاامکان

360

کراچی (رپورٹ خالد مخدومی ) کراچی میں جمعرات کی شب ہونے والے دھماکے میں کالعدم سندھودیش ریوولوشنری آرمی نے کے ملوث ہونے کوامکان ظاہر کیا جارہا ہے ، جب کہ باخبر ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ایس آر اے نے باقاعدہ طور پر اس کی ذمے داری بھی قبول کر لی ہے، سندھ میں دہشت گردی میں ملوث قوم پرست کالعدم تنظیم ایس آر اے نے کچھ سال قبل بلوچ نیشنل فریڈم موومنٹ کے ساتھ اتحاد کیا تھا جس کے بعد سے سندھ کے مختلف علاقوں میں اس تنظیم کی جانب سے دہشتگردی کی کارروائیاں جاری ہیں، ایس آر اے کا قیام 2010 میں عمل میں آیا تھا۔اس گروپ نے پہلی بار سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں ٹرین کی پٹریوں پر حملہ کرنے کے بعد وہاں ایک پمفلٹ پھینک کر دھماکے کی ذمے داری قبول کی تھی۔محکمہ انسداد دہشتگردی کے سینئر افسر کے مطابق گزشتہ برس 2021 میں فروری کے مہینے میں سی ٹی ڈی نے خفیہ اطلاع پر قیوم آباد کے قریب کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم ایس آر اے کے کارندے وکاش کمار عرف سونو کو گرفتار کیا تھا۔ ملزم کے قبضے سے دستی بم بھی برآمد ہوا تھا۔جس پر چینی باشندوں سمیت دیگر شخصیات کی ریکی کرنے اور دہشتگردوں کو پناہ دینے کا الزام ہے۔سندھودیش ریوولوشنری آرمی ریلوے ٹریک، سرکاری عمارتیں اور غیر سندھی قومیتوں کو نشانہ بناتی ہے اس کے علاوہ ا س کارندے پاکستان کے قومی دنوں کے موقع پر خاص کارروائیاں کرتے ہیں۔ اس سے قبل سندھی علیحدگی پسند گروہوں نے کراچی میں دو مختلف واقعات میں 2چینی باشندوں کو نشانہ بنایا تھا تاہم وہ محفوظ رہے۔ جبکہ رینجرزکے اہلکاروں پر بھی حملے کیے گئے تھے۔ اسلام آباد میں قائم پاک انسٹی ٹیوٹ آف پیس سٹڈیز (پی آئی پی ایس) نامی تھنک ٹینک کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں سندھی علیحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے سال 2020 میں 10 حملے کیے کیے گئے جن میں سے 8 کی ذمے داری ایس آر اے نے قبول کی تھی۔ان حملوں میں زیادہ تر کراچی میں رینجرز اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ ایک واقعے میں جماعتِ اسلامی کی کشمیریوں کی حمایت میں نکالی گئی ریلی پر بھی حملہ شامل تھا۔ واضح رہے کہ ایس آر اے کی قیادت سید اصغر شاہ المعروف سجاد شاہ کر رہے ہیں جن کا تعلق لاڑکانہ سے ہے جبکہ شفیع برفت ’’جسمم‘‘ اور ان سے جڑی ’’ایس ایل اے‘‘ کی سربراہی کر رہے ہیں جو جرمنی میں مقیم ہیں۔