وزیراعلیٰ سندھ نے 17ویں مائی کراچی نمائش کا افتتاح کردیا

459

کراچی(اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ مائی کراچی نمائش نتیجہ خیز ثابت ہوگی کیونکہ کراچی ایک متحرک شہر ہے جس میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ایکسپو سینٹر کراچی میں آج کا ہاؤس فل اور اتنے زیادہ سفارتکاروں کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ وہ پاکستانی عوام اور پاکستانی عوام کی ثابت قدم رہنے پر یقین رکھتے ہیں۔مجھے معلوم ہے کہ بہت سے لوگ مجھ سے اتفاق نہیں کریں گے لیکن میں دل کی گہرائیوں سے کہہ رہا ہوں کہ کراچی جو قومی خزانے میں 70 فیصد حصہ ڈالتا ہے اس میں 90 فیصد بھی حصہ ڈالنے کی صلاحیت ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ باقی سندھ اور پاکستان بھی ترقی کریں اور ٹیکس ادا کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کراچی ایکسپو سینٹر میں 17ویں ”مائی کراچی نمائش“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ افتتاحی تقریب میں سندھ کے وزیر صنعت و تجارت جام اکرام اللہ خان دھاریجو،سندھ کے وزیر محنت سعید غنی، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی وقار مہدی، کمشنر کراچی محمد اقبال میمن، چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا، وائس چیئرمین بی ایم جی جاوید بلوانی، جنرل سیکرٹری بی ایم جی اے کیو خلیل،

کے سی سی آئی کے صدر محمد ادریس، سینئر نائب صدر عبدالرحمان نقی، نائب صدر قاضی زاہد حسین، کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے اراکین اور سفارت کاروں کے علاوہ سینئر بیوروکریٹس کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔کراچی میں گزشہ روز ہونے والے دھماکے کا ذکر کرتے ہوئے جس میں 24 سالہ لڑکا جاں بحق اور 10 افراد زخمی ہوئے تھے و زیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سندھ حکومت کراچی پر برا وقت نہیں آنے دے گی اور کراچی کے ایک ایک علاقے میں دہشت گردوں کا سراغ لگا کر ان کا مکمل خاتمہ کرے گی۔

صوبے میں ایک بھی قتل ناقابل قبول ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔میرا پختہ یقین ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا زبان نہیں ہوتی۔ وہ نہ تو پاکستانی اور نہ ہی انسان ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2013 کے بعد جب شہر دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں 7ویں نمبر پر تھا تو ایسے وقت میں پوری قوم نے مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا جس کی بدولت کراچی میں امن و استحکام لوٹ آیا اور آج شہر جرائم کے انڈیکس میں بہتر مقام پر ہے۔

انہوں نے بزنس مین گروپ کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے مرحوم سراج قاسم تیلی کو ان کی قابل ستائش خدمات پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تمام نمائش کنندگان،سفارتکاروں اور دیگر شرکاء کو بھی سراہا۔انہوں نے کہا کہ میرا تعلق سہون سے ہے اور میں سہون کو اس حد تک ترقی کرتا دیکھنا چاہتا ہوں کہ اس کی آمدنی میں بھی 70 فیصد حصہ ڈالے۔چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ گزشتہ رات ہونے والے شدید دھماکے کے باوجود ایکسپو سینٹر میں وزیراعلی، صوبائی وزراء اور سفارتکاروں کی ”مائی کراچی“ نمائش میں شرکت شہر کی تاجر برادری کی ثابت قدمی کو ظاہر کرتی ہے۔

کراچی برداشت کا مظاہرہ کرتا رہے گا اور دہشت گرد اور دیگر ریاست دشمن عناصر جو کچھ کرتے رہے ہیں ہم ان کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔انہوں نے سفارتکاروں سے درخواست کی کہ وہ ہمارا یہ پیغام اور نمائش میں اجاگر کی جانے والے شہر کی صلاحیت کو بھی اپنے ملکوں تک پہنچائیں۔انہوں نے مرحوم سراج تیلی کو ان کی نہ صرف تاجر برادری بلکہ کراچی والوں کے لیے بھی بے مثال خدمات پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کراچی چیمبر اور تمام بی ایم جی اینز سراج تیلی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں جنہیں ان کی بہادری اور خدمات کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک کی صرف 10 فیصد آبادی والا شہر کراچی برآمدات کے لحاظ سے 54 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتا ہے لیکن خدشہ ہے کہ یہ حصہ کم ہو جائے گا کیونکہ کچھ لوگ کراچی میں تیز رفتار ترقی نہیں دیکھنا چاہتے اسی لیے توانائی کا بحران پیدا کیا گیا ہے اور پیر سے صنعتوں کو گیس دستیاب نہیں ہے جبکہ آر ایل این جی بھی نہیں دی جا رہی جو کہ انتہائی غیر منصفانہ ہے اورسمجھ سے بالاتر ہے۔انہوں نے مشکل ماحول میں جہاں ایکسپو سینٹر کے اے سی بمشکل کام کر رہے ہیں اور گزشتہ رات بجلی بھی نہیں تھی اس کے باوجود اسٹال لگانے پر نمائش کنندگان کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایکسپو سینٹر کو بہتر اور وسعت دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جہاں تاجر برادری پاکستانی مصنوعات اور خدمات کو سرشار طریقے سے فروغ دیتی ہے۔ کراچی کے صنعتی زونز پر بھی حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ان زونز کی حالت انتہائی خراب ہے۔چیئرمین بی ایم جی نے تاجر برادری کو درپیش مسائل کے حل کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ سے درخواست کی کہ وہ کے سی سی آئی کے وفد سے کم از کم ایک گھنٹے ضرور باقائدگی سے ملاقات کیا کریں تاکہ مسائل کو وزیراعلیٰ کے نوٹس میں لایا جا سکے اور فوری حل کیا جا سکے۔

انہوں نے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی کراچی کی تاجر برادری سے ملاقات کرکے ان کے مسائل سننے اور ان کے حل کی یقین دہانی پر بھی تعریف کی۔کے سی سی آئی کے صدر محمد ادریس نے ”مائی کراچی“ نمائش میں وزیر اعلیٰ اور دیگر معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 2004ء سے اپنے قیام کے بعد سے ”مائی کراچی“ نمائش ہر سال بہتر سے بہتر ہو رہی ہے اور اس بڑے شو کو اس سال صرف 3 دستیاب ہالز میں اسٹیج کرنا ایک مشکل کام تھا لیکن زیادہ سے زیادہ اسٹال لگانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔ایکسپو سینٹر کے تینوں ہالز اور بیرونی حصے میں مجموعی طور پر 250 سے زائد اسٹالز لگائے گئے ہیں۔انہوں نے اس اہم تقریب میں باقاعدگی سے شرکت کرنے پر تمام نمائش کنندگان کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ افتتاحی تقریب میں صوبائی وزراء اور نمائش کنندگان کے ساتھ سفارتکاروں کی بڑی تعداد میں موجودگی نمائش کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ نمائش سے حاصل ہونے والی آمدنی 2014 میں صرف 2 ملین روپے سے بڑھ کر 2022 میں 35 ملین روپے ہو گئی ہے۔محمد ادریس نے کراچی ایکسپو سینٹر کی مخدوش حالت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست کی کہ وہ جلد از جلد وزیر تجارت نوید قمر سے ملاقات کا اہتمام کریں تاکہ کراچی کی تاجر برادری کو درپیش دیگر سنگین مسائل کے ساتھ اس خاص مسئلے پر بھی تفصیلی بات چیت کی جاسکے۔

انہوں نے کوآپریٹو مارکیٹ اور وکٹوریہ بلڈنگ کے متاثرین کو معاوضہ جاری کرنے پر سندھ حکومت کو شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے درخواست کی کہ جوبلی مارکیٹ اور معراج مارکیٹ کے متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کی جائے جو انسداد تجاوزات مہم کے دوران بے دخل ہوگئے تھے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہر کوئی کراچی کے تعاون کو سراہتا ہے لیکن جب اس عظیم شہر کو کچھ واپس کرنے کی بات آتی ہے تو سابقہ حکومتوں میں سے کوئی بھی اس شہر کے لیے کچھ اچھا کرنے کے لیے آگے نہیں آیا جس کا انفراسٹرکچر خوفناک حالت میں ہے۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کراچی کے انفرااسٹرکچر کے مسئلے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔