کسی کو تاحیات نااہل کرنا بہت سخت سزا ہے،چیف جسٹس

315

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ انحراف ایک سنگین غلطی ہے لیکن کسی کو تاحیات نااہل کرنا بہت سخت سزا ہے،عدالت عظمیٰ نے تاحیات نااہلی کی کچھ شرائط مقرر کررکھی ہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کی جس سلسلے میں ق لیگ کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیے۔ دورانِ سماعت جسٹس مظہر عالم خیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن ڈکلیئریشن کا معاملہ جب عدالت عظمیٰ آئے گا تو دیکھیں گے، آپ کی جماعت کے کچھ اراکین ایک طرف ہیں توکچھ دوسری طرف، ق لیگ کے سربراہ خاموش ہیں، معلوم نہیں چوری ہوئی بھی یا نہیں۔ معزز جج نے کہا کہ بلوچستان کی ایک جماعت کے اراکین کا معلوم نہیں کس طرف ہیں، کیوں کہتے ہیں ہرسیاستدان چور ہے جب ثابت نہیں کرسکتے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحریک عدم اعتماد پر بحث ہوتی تو سب سامنے آتا لیکن کوئی بحث نہیں کرائی گئی۔جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ ملک کو مستحکم حکومت کی ضرورت ہے تاکہ ترقی ہوسکے، 1970ء سے اقتدار کی میوزیکل چیئرچل رہی ہے، کسی کو بھی غلط کام سے فائدہ اٹھانے نہیں دے سکتے، کہیں لائن کھنچنا پڑے گی۔