لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی شریعت عدالت کا سود کے خاتمے کا فیصلہ 22 کروڑ عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہے، حکومت عدالتی فیصلے کی روشنی میں سودی معیشت سے چھٹکارا حاصل کرنے کا روڈ میپ دے، آئی ایم ایف کو خیرباد کہنا ہو گا۔ شفاف الیکشن مافیازسے نجات کا واحد راستہ ہے۔ انتخابی اصلاحات کے فوری بعد الیکشن ہونے چاہییں۔ عوام کو اپنے نمائندے آزادانہ طریقے سے منتخب کرنے کا حق دیا جائے۔ عدلیہ،الیکشن کمیشن کو آزاد اور اسٹیبلشمنٹ کو نیوٹرل رہنا چاہیے۔ الیکشن میں روایتی ہتھکنڈوں، دولت کے بے جا استعمال، بیوروکریسی کی مداخلت اور اس طرح کے دیگر عوامل پر مکمل پابندی ہونی چاہیے۔ آئین کے آرٹیکل 62،63 پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ بڑی سیاسی جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئیں، ایک دوسرے کے بارے میں سچ بول رہی ہیں۔ سیاست دان وفاداری اور غداری کے سرٹیفکیٹ تقسیم کرنا بند کریں۔ پی پی پی سندھ میں مسلسل 14برس اور پی ٹی آئی خیبرپختونخوامیں 9برس
سے حکمرانی کے مزے لے رہے، قوم کو بتایا جائے دونوں جماعتوں نے صوبے کے عوام کی بہتری کے لیے کیا اقدامات اٹھائے۔ ن لیگ کو بھی پنجاب پر حکمرانی کا بار بار موقع ملالیکن بہتری نہ آ سکی۔ چند خاندان دولت کے ڈھیر پر بیٹھے ہیں، کروڑوں افراد کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں 40فیصد افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، 9کروڑ افراد کی ماہانہ آمدنی 15ہزار روپے سے بھی کم ہے۔ حکمران بتائیں ایک شخص موجودہ مہنگائی کے دور میں کس طرح گھر چلائے۔ عوام جھوٹے وعدے اور دعوے کرنے والوں کا احتساب کریں۔ قوم کواپنے حق کے لیے آواز بلند کرنا ہو گی۔ جماعت اسلامی معتدل اور متوازن معاشرہ بنانا چاہتی ہے جس میں قرآن و سنت کی برکت سے ہر شہری کو جائز حقوق دستیاب ہوں۔ منصورہ میں مرکزی نظم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے امیر جماعت نے ملک بھر میں ورکرز کنونشن کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اپنے جھنڈے، انتخابی نشان ترازو اور کرپشن فری اسلامی پاکستان کے منشور کے تحت انتخابات میں جائے گی۔ جماعت اسلامی انتخابات میں نوجوان قیادت کو آگے لانے کا بھرپور موقع فراہم کرے گی۔ پورے ملک میں امیدوار کھڑے کیے جائیں گے۔ کارکنان گھر گھر گلی گلی جماعت اسلامی کا پیغام پہنچائیں۔ ہماری جدوجہد کا مقصد ملک میں پرامن اسلامی انقلاب ہے۔ دین آئے گاتو خوشحالی آئے گی اور ملک ترقی کرے گا۔ حکومت بنانے کا موقع ملا تو صحت اور تعلیم کے شعبوں میں حقیقی اصلاحات لائیں گے، تھانہ کلچر تبدیل کیا جائے گا، زرعی گریجویٹس میں سرکاری زمینیں تقسیم کریں گے اور معیشت کو اسلامی ماڈل کے تحت استوار کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے آتے ہی سابق حکومت والے کام شروع کر دیے ہیں۔ مہنگائی میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔ اشیا خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ نئی حکومت نے پی ٹی آئی کی طرح تمام ملبہ پچھلی حکومت پر ڈالنے کی رٹ لگائی ہوئی ہے۔وزیرخزانہ نے آتے ہی آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر حاضری دی ہے۔سراج الحق نے کہا کہ سیاست دانوں نے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا ہے۔ سیاست دانوں کی ایک دوسرے کے بارے میں نازیبا گفتگو سے نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے۔ معاشرے میں تقسیم خطرناک صورت حال اختیار کر چکی ہے۔ سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور ملک کو مزید نقصان نہ پہنچائیں۔ سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات پر آپس میں مذاکرات کا آغاز کریں۔ ملک میں متناسب نمائندگی کے تحت الیکشن ہوئے تو جمہوریت مضبوط ہو گی۔ جماعت اسلامی فلاحی اور اسلامی پاکستان کے قیام کے لیے جدوجہد میں مزید تیزی لائے گی۔ ان شاء اللہ ہم اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوں گے۔