وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ اتحادی حکومت کی توجہ ملک میں سیاسی استحکام، پائیدار اور ترقی پسند جمہوریت کو یقینی بنانے کے لیے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے قانونی اصلاحات پر اتفاق رائے کو یقینی بنانے کے علاوہ پاکستان کے تمام شعبوں میں ترقی اور استحکام لانے پر مرکوز ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی آئینی اور جائز تھی جو کہ ایک قابل قبول بین الاقوامی جمہوری عمل ہے۔ “موجودہ حکومت کی بقیہ مدت کے لیے بنیادی توجہ معیشت کو مستحکم کرنا، سرمایہ کاروں اور پبلک سیکٹر کے حکام کا اعتماد بحال کرنا، پاکستان کی سفارتی تنہائی کا خاتمہ اور ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے آئینی اور قانونی اصلاحات کو منظور کرنا ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کے حق رائے دہی کی حمایت کرتی ہے تاہم یہ انتخابی عمل کے تقدس اور سلامتی پر سمجھوتہ کیے بغیر ہونا چاہیے۔ “ابھی تک دنیا میں انٹرنیٹ پر مبنی ووٹنگ کا کوئی محفوظ نظام رائج نہیں ہے۔ تاہم پارلیمنٹ میں مخصوص نشستوں کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کو نمائندگی دینے کی تجویز سمیت مختلف تجاویز زیر غور ہیں”۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پولرائزیشن قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کے لیے زہر ہے۔ ہمیں سیاست میں اختلاف رائے کو دشمنی اور نفرت کی بنیاد نہیں بننے دینا چاہیے۔ ہم سب محب وطن پاکستانی ہیں، کوئی بھی حب الوطنی، ایمان اور سالمیت پر اجارہ داری کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک مضبوط نہیں ہو سکتا۔ آئین کا احترام نہ کرنے سے انتشار پھیلتا ہے۔ پچھلی حکومت نے آئین کی خلاف ورزی کی، اس لیے سپریم کورٹ جو کہ آئین کی محافظ ہے، اس کو مداخلت کرنا پڑی۔ انہوں نے مزید کہا، “حکومت کی تبدیلی کی سازشی تھیوری افسانہ ہے اور قومی سلامتی کمیٹی جس میں سروس چیفس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہ شامل ہیں، کی طرف سے واضح طور پر مسترد کرنے کے بعد اسے دفن کر دیا گیا ہے۔ کوئی بیرونی ملک پاکستان کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا۔ پاکستانی عزت دار لوگ ہیں۔ ہمیں اپنی معیشت کی تعمیر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ مضبوط معیشت کا مطلب مضبوط پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی اور غیر ملکی تعلقات بچوں کا کھیل نہیں یہ سنجیدہ معاملات ہیں۔ قائدین کو انہیں ذاتی سیاسی فائدے کے تابع نہیں کرنا چاہیے۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور ہمیں اپنے معاشی اسٹیک ہولڈرز یعنی چین، یورپی یونین، امریکہ اور خلیجی ممالک کے ساتھ وقار کے ساتھ مضبوط ترین تعلقات رکھنے کی ضرورت ہے۔ ان ممالک میں بیرون ملک مقیم پاکستانی ایک اثاثہ ہیں اور انہیں اپنے آئیڈیاز، ہنر اور سرمایہ کاری کو پاکستان میں لا کر اپنا حصہ ڈالنا چاہیے.سعودی عرب سے سرمایہ کاروں کے لیے رکاوٹوں کو دور کرنے اور عمل کو آسان بنانے کے لیے BOI کو مشورہ دینے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایم او ایف اے کو سعودی عرب میں پاکستانی اسکولوں کا اکیڈمک آڈٹ کرانے کا مشورہ دیں گے تاکہ تارکین وطن کے بچوں کے لیے معیاری تعلیم کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر نے کمیونٹی کو سوالات کی دعوت دی اور تحمل سے تمام سوالات کے جوابات دیئے۔
بنگلادیش میں 1971 سے کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزارنےوالے پاکستانیوں کی بہبود وآباد کاری کے سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ہم تمام اکائیوں کے ساتھ اتفاقِ رائے اورمشورہ سےاس مسئلہ کا حل نکالیں گے۔ فی الحال کراچی میں جو مشرقی پاکستان سے ہوئے لوگ ہیں ان کو شناختی کارڈ توجاری نہیں کر رہیں البتہ ان کو ایسا کوئی کارڈ مل جائے جس سے ان کے بچے تعلیم حاصل کرسکیں، بنک اکاؤنٹ کھول سکیں تاکہ وہ سسٹم سے بلکل باہر نہ ہوں۔