یوم مئی اور ای او بی ای پنشنرز

148

شکا گو کے مزدوروں اور ان کے راہنما ئوں کی قربا نیوں کی یاد کو تازہ کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ محنت کش ریٹائرمنٹ کے بعد ہونے والے نا روا سلوک اور ظلم و جبر کا شکار ہوتے ہیں تب ان کے لیے کھڑے ہونے والے نظر نہیں آتے۔ جبکہ ان کے لیے قائم ادارے کا EOBI بھی کوئی پرسان حال نہیں۔ ان مظلوموں کو کوئی بھی حق یا مراعات دینے کے لیے آمادہ نہیں ہو تے ہیں۔ اگرچہ یہ عمل خوش آئند ہے کہ پاکستان بھر میں مزدور تنظیمیں،ٹریڈ یونینز فیڈریشنز اور بعض انسانی حقوق کی تنظیمیں اپنی اپنی بساط اور تنظیمی قوت کے مطابق اس دن کو بھرپورمظاہرے جلسے، جلوس، ریلیز اور سیمینارز وغیرہ کے اہتمام کے ذریعے اپنی جدوجہد کو اجا گر کرتے ہیں اورمزدوروں کو در پیش مسائل اور مشکلات کا احاطہ کرتے ہیں۔ لیکن کیا ہی اچھا ہو اس جدوجہد میں اپنے ریٹائرڈ ساتھیوں کی جنگ بھی لڑیں اور انہیں بھی اپنا سمجھیں، ان کے حقوق کے لیے بھی آواز بلند کریں۔ یہ وقت تو آپ پر بھی آئے گا اور آپ بھی اسی صف میں کھڑے ہو جائیں گے۔
بد قسمتی سے پرائیویٹ سیکٹر کے اکثر اداروں میں مزدوروں کو ای او بی آئی میں رجسٹر نہیں کیا جاتا، ملازمتوں پر تقرری کے لیٹرز نہیں دیے جاتے۔ اگرچہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے مطابق کسی بھی مزدور کو فیکٹری میں داخلہ اور نوکری پر کام کرنے سے قبل ملازمت کا تقرر نامہ وصول کروانا لازمی ہے اور اسی طرح ان کو سوشل سیکورٹی، ای او بی آئی میں رجسٹریشن بھی کروانا قانونی دائرہ میں شامل کرنا لازم ہے۔ لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے اور یوں ریٹائرمنٹ کے بعد یہ بزرگ در در کی ٹھوکر کھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔اسی طرح مزدوروں کی کم از کم اجرت بھی تمام صنعتی اور تجارتی اداروں میں ادانہیں کی جا رہی۔ اکثر اداروں میں جعلی طور پر ٹھیکیداری کا خود ساختہ نظام لا گو ہے محض اس لیے کہ مزدور احساس عدم تحفظ کا شکار رہیں اورتنظیم سازی سے دور رہیں۔ اسی طرح سوشل سیکورٹی اور ای او بی آئی میں بھی بہت کم مزدور رجسٹرڈ ہیں اور یوں لا کھوں مزدور اور ان کے خاندان اپنی جائز طبی سہولیات، بڑھاپے کی پنشن میرج گرانٹ اور ڈیتھ گرانٹ اور طلبا کے اسکالرشپس سے محروم ہیں۔
اس کے ذمے دار کسی حدتک لیبر یونین اور فیڈریشن بھی ہیں، مزدور میں آگاہی نہیں پہنچائی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ مزدور سرے سے لیبر قوانین کے تحفظ سے ہی محروم رہتے ہیں اور ان پر کم ازکم اجرت، اوقات کار، سوشل سیکورٹی، ای او بی آئی اوردیگر قوانین کا اطلاق ہی نہیں ہونے دیا جاتا۔ پاکستان کے ریٹارڈ مزدور کو جن کٹھن مسائل کا سامنا ہے اس کا تقا ضا ہے کہ لیبر یونین اور لیبر فیڈریشن اپنے ریٹائرڈ مزدور سے بھی یک جہتی کو فروغ دیں اور منظم طریقے سے ایپوا کی معاونت کریں تاکہ ان کی رہنمائی کی جائے اور وہ اپنے حقوق کے حصول کی جدوجہد کے قابل ہو سکیں۔ سی بی اے اپنے چارٹرڈ میں ای او بی آئی اور سوشل سیکورٹی میں لازمی رجسٹریشن کی شق کو واضح طور پر ڈیمانڈ منظور کروائے اور ہر مزدور
کے کارڈ کے اجرا کو بھی یقینی بنائے۔ ای او بی آئی سے ملنے والے بڑھاپے میں ملنے والے فوائد کی تشہیر کرے۔ اس سلسلے میں ایپوا ہر فورم پر رہنمائی کے لیے تیار ہے۔ مزدوروں کی کم از کم تنخواہ 50 ہزار روپے مقرر کی جائے۔ سوشل سیکورٹی اور ای او بی ائی کی کنٹری بیوشن کم از کم اجرت کے حساب سے ادا کیا جائے تاکہ یہ ادارے عملی طور پر مستحکم رہیں۔ ای او بی آئی کی پنشن کم از کم 25 ہزار مقرر کی جائے اور اس کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔ تمام صنعتی اور تجا رتی اداروں میں تمام ورکرز کو ملازمت کے تقرری کے لیٹرز لازمی دلوائے جائیں۔ تمام حقدار مزدوروں کی سوشل سیکورٹی اور ای او بی آئی میں لازمی رجسٹریشن کو یقینی بنایا جائے اور رجسٹریشن کارڈز وصول کر وائے جائیں۔ لیبر قوانین کا اطلاق کیا جائے ۔ صحت کارڈ کی سہولت کو یقینی بنا یا جائے۔