لاہور(نمائندہ جسارت) سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف کے مطابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وفاقی شریعت عدالت کے سود کے سلسلے میں تاریخی فیصلے کے تناظر میں علما، ماہرین معیشت اور عدالتی جدوجہد کے شرکا پر مشتمل مشاورتی اجلاس 10مئی بروز منگل صبح 10بجے منصورہ میں طلب کیا ہے۔ اس اجلاس کی صدارت امیر جماعت اسلامی سراج الحق کریں گے۔ اس کے علاوہ لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، امیرالعظیم، پروفیسر ابراہیم، حافظ محمد ادریس، حافظ عاطف وحید، شیخ القرآن والحدیث مولانا عبدالمالک، مولانا زاہد الراشدی، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، حافظ عبدالغفار روپڑی، ڈاکٹر سرفراز اعوان، ڈاکٹر محمد امین، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، علامہ سید ضیااللہ شاہ بخاری، مولانا امجد خان، ڈاکٹر حافظ ساجد انور، مولانا عبدالرئوف ملک، مولانا عبدالرئو ف فاروقی، حافظ زبیر احمد ظہیر، سردار محمد خان لغاری، قاری زوار بہادر، قاری محمد یعقوب شیخ، مفتی شاہد مجید، ڈاکٹر حسن مدنی، پروفیسر ڈاکٹر میاں محمد اکرم، پروفیسر ڈاکٹر عتیق الظفر، آئی اے فاروقی، ڈاکٹر ناہیدہ سلطان، ناصر گلزار، محمد مقبول، عبدالرشید مرزا، رائو محمد یونس ایڈووکیٹ، قیصر امام ایڈووکیٹ، سیف اللہ گوندل ایڈووکیٹ، محمد رفیق نظامی ایڈووکیٹ، ڈاکٹر امجد ثاقب، ڈاکٹر وقار مسعود خان، جواد ماجد، مفتی افتخار بیگ، مفتی محمود، محمد ایوب، ڈاکٹر سلیم اشرف، عبدالستار عباسی، مفتی زبیر عثمانی، اسد اللہ غالب، ڈاکٹر حسین احمد پراچہ و دیگر شریک ہوں گے۔مزید برآںمنصورہ میں مرکزی سیاسی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ موجودہ اور سابق حکومت میں کوئی فرق نہیں، 10اپریل کو نظام نہیں پہرے دار بدلا گیا۔ پی ٹی آئی کے پاس وژن ہوتا تو ساڑھے3 سال میں کچھ تو نظر آتا۔ مہنگائی کا خاتمہ کرنے کے نعرے لگا کر آنے والی نئی حکومت نے بھی آتے ہی آٹا، چینی، گھی، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔ کل بھی مافیاز کی حکومت تھی آج بھی پیٹرول، ادویات اور چینی غائب کر کے اربوں روپے کمانے والے حکومت میں بیٹھے ہیں۔ ملک میں سیاست پیسے کی بنیاد پر چلتی ہے۔ ن لیگ، پی ٹی آئی اور پی پی پی کی پالیسیاں ایک، سودی نظام جاری رکھنے پر سب متفق ہیں۔ پی ٹی آئی کا تجربہ ناکام ہو گیا، اس کو لانے والے بھی شرمندہ ہوئے۔ عوام نے ن لیگ اور پی پی کا دور اقتدار بھی کئی بار دیکھ لیا۔ ملکی قرض 51ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ وزیرخزانہ آتے ہی آئی ایم ایف کے پاس مزید قرض لینے کے لیے پہنچ گئے۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر آنکھیں بند کر کے عمل کرنے کے وعدے پر نئی قسط جاری کرنے کی شرط رکھی گئی ہے۔ حکومت پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں مزید بڑھانے کے لیے تیار بیٹھی ہے۔ خبردار کرنا چاہتے ہیں حکمران عوام پر ظلم بند کریں۔ وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کر کے سودی معاشی نظام کا خاتمہ کرے۔ مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی فلاحی اور اسلامی پاکستان بنا سکتی ہے۔ہمیں موقع ملا تو سودی سرمایہ دارانہ نظام ختم کر کے زکوٰۃ اور عشر پر معیشت کی تعمیر کریں اور عالمی مالیاتی اداروں سے قوم کی جان چھڑائیں گے۔ ملک میں لاکھوں ایکڑ رقبہ غیرآباد اور بنجر ہے۔ سرکاری زمینوں اور بے آباد رقبہ کو زرعی گریجویٹس میں تقسیم کریں گے اور خوراک کی پیداوار بڑھائیں گے۔ جماعت اسلامی ظالمانہ ٹیکسوں کے نظام کو ختم کرے گی۔ عدالتوں، نظام تعلیم کو قرآن و سنت کی تعلیمات پر استوار کیا جائے گا۔ قوم نے سب کو آزما لیا اب ایک موقع جماعت اسلامی کو ملنا چاہیے۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال، آئندہ انتخابات کی تیاریوں اور ٹکٹس کی تقسیم کے معاملات زیربحث آئے۔ مرکزی سیاسی کونسل کی سفارشات مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں رکھی جائیں گی۔امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ حکومت انتخابی اصلاحات کے بعد جلد از جلد الیکشن کے انعقاد کا بندوبست کرے۔ ملک کو موجودہ سیاسی بحرانوں سے نکالنے کا راستہ الیکشن ہی ہے۔ انتخابات متناسب نمائندگی کے اصولوں کے تحت ہونے چاہییں۔ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے۔ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے اسمبلیوں میں نشستیں مختص کی جائیں۔ حکومت تعداد کے لحاظ سے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے حلقے مرتب کرے۔ الیکشن کمیشن کو بااختیار اور غیرجانبدار بنایا جائے۔اجلاس میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، امیر صوبہ پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر، چیئرمین علما و مشائخ رابطہ کونسل خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔