اسلام آباد:فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے پیکا سیکشن20 کو غیرآئینی قرار دینے کا حکمنامہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
ایف آئی اے نے پیکا سیکشن 20 کو غیرآئینی قرار دینے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکمنامہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا جس میں موقف پیش کیا گیا کہ کسی قانونی جواز کے بغیر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ایف یو جے کو ریلیف دیا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 19اور 19 اے کی غلط تشریح کی ہے۔
ایف آئی اے کی سپریم کورٹ میں دی گئی درخواست میں استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا کے سیکشن 20کو بغیر کسی قانونی جواز کے غیر فعال کیا ہے، سیکشن 20 کے غیر فعال ہونے سے قانون شکنوں کو قانون کی خلاف ورزی کرنے کی ترغیب ملے گی، 8اپریل 2022کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ حکومت میں پیکا ترمیمی آرڈیننس جاری کیا گیا تھا جس کو پی بی اے و دیگر صحافتی تنظیموں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور پیکا کے سیکشن 20کے تحت ایف آئی اے کے بے جا اختیارات کو بھی چیلنج کیا گیا تھا۔ کیس کے عدالتی فیصلے میں ہتک عزت کو قابل دست اندازی جرم بنانے والی پیکا شق 20بھی کالعدم قرار دے دی گئی تھی جبکہ پیکا قانون پر ایف آئی اے کا اختیار سے تجاوز پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا تھا۔
جب کہ ایف آئی اے کی جانب سے پیکا سیکشن 20کے تحت درج مقدمات بھی خارج کر دیئے گئے تھے۔