نواز شریف نے فوری وطن واپسی کا فیصلہ مئوخر کردیا ، خاندانی تعلقات کشیدہ ہونے کی اطلاعات

483

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نون کے بانی رہنما میاں محمد نواز شریف نے وطن واپسی کا فوری فیصلہ مؤخر کردیا ہے۔ نواز شریف سے یومیہ کی بنیادوں پر رابطہ رکھنے والی لندن میں مقیم شخصیات کے حوالے قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ اور حلیف جماعتوں کی حکومت کے ملک میں قیام اور چھوٹے بھائی شہباز شریف کے وزیر اعظم اور بھتیجے حمزہ شہباز کے وزیر اعلی پنجاب بننے کے باوجود میاں نواز شریف 2023ء کے عام انتخابات تک پاکستان واپس آنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، جس کی وجوہات میں موجودہ سسٹم کی بااثر شخصیات سے اعتماد کا فقدان یا عدم اعتماد ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کا یہ فقدان میاں شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد مزید بڑھ چکا ہے جبکہ نوازشریف کے اپنے خاندانی مراسم بھی شکستہ ہوگئے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ نواز شریف کی بیٹی کو ” حکومتی نظام ” میں تاحال کوئی اہم جگہ نہ ملنا بھی ہے۔ خیال رہے کہ ملک میں یہ بھی اطلاعات گردش کررہی ہیں کہ مریم نواز کے وزیراعظم ہاؤس میں داخلے پر غیر اعلامیہ اور مبینہ طور پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔ مریم نواز کے پابندی کی اطلاعات کی وجہ شریف برادران میں تعلقات میں خرابی کے بازگشت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے میاں نواز شریف نے عیدالفطر کی نماز بھی کسی عیدگاہ یا مسجد کے بجائے حسین نواز کے دفتر میں فرنیچر ہٹاکر اہتمام کیا گیا تھا جو ان کی رہائش گاہ کے قریب ہے۔ جس میں میاں صاحب کے خاندان اور چند قابل اعتماد شخصیات نے شرکت کی تھی۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی صحت مکمل درست ہے اور وہ اپنی پسندیدہ غذائیں معمول کے مطابق کھا رہے ہیں۔ نوازشریف کی نمازعیدالفطر کی ادائیگی کی فوٹیج سے بھی یقین ہوتا ہے کہ وہ مکمل فٹ ہیں۔