تیمرگرہ/لاہور(نمائندگان جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ انسانوں کو سامراج کی غلامی اور سودی نظام سے نجات دلانے کے لیے جماعت اسلامی بھرپور تحریک کا آغاز کرنے جارہی ہے، قوم ہمارا ساتھ دے۔وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے کہ سود کے خاتمے اور اسلامی بینکاری کے لیے روڈ میپ دے۔ جماعت اسلامی حکومت کو اب اس معاملے پر لیت ولعل نہیں کرنے دے گی۔ ملک کب تک آئی ایم ایف کے اشاروں پر چلتا رہے گا۔ سودی نظام کو ختم کرکے اسلامی معیشت کا ماڈل اپنانا ہوگا۔ سود اللہ تعالی سے جنگ ہے، اس جنگ کو ختم کیے بغیر ترقی و خوشحالی حاصل نہیں ہوسکتی۔ پاکستان اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے ، قوم اتفاق و اتحاد سے ملک کی تعمیر میں کردار ادا کرے، ایماندار اور اہل قیادت کو آگے لائے اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد کا ساتھ دے۔ سیاسی جماعتوں کی ذمے داری ہے کہ شدید پولرائزیشن کا شکار عوام میں دوریاں ختم کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔ ملک کسی مزید مہم جوئی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انتخابی اصلاحات کے ساتھ انتخابات مسائل کا حل ہیں۔ مفادات کی سیاست نے ملک تباہ کردیا ، عوام مہنگائی اور بیروزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔ تینوں بڑی جماعتوں نے اپنے دور اقتدار میں مسائل کم کرنے کے بجائے ان میں اضافہ کیا۔ سیاسی پارٹیوں کو دانشمندی کا ثبوت دینا ہوگا۔ الیکٹیبلز کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا۔ جاگیرداروں ، وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں نے اقتدار میں رہ کر اپنی نسلوں کے لیے مال جمع کیا، عوام کی کسی کوفکر نہیں۔ کرپشن اور مافیاز نے تمام ادراے تباہ کردیے۔ موجودہ حکومت نے آتے ہی سابق حکومت والے کام شروع کردیے۔ جماعت اسلامی قوم کو اللہ کے نظام کی طرف بلا رہی ہے، ظالموں کا ساتھ دیا جاتا رہا تو اللہ کی خوشنودی حاصل نہیں ہوسکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تیمرگرہ تالاش میں عیدملن تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سراج الحق نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکرہے کہ ہمیں ماہ رمضان جیسی عظیم نعمت ملی اور ہم نے رمضان المبارک کے روزے رکھے۔رمضان ہمیں ایثار اور قربانی کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اس دفعہ عید کے مبارک موقع پر ہمیں بہت الگ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ، لوگوں میں تفریق خطرناک صورتحال اختیار کرچکی ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔نفرت اور دشمنی کے الزامات والی شدید تقسیم اور پولرائزڈ سیاسی ماحول میں، تمام سیاسی لیڈرز کو سیاسی ماحول کی تنزلی پر حقیقی معنوں میں فکر مند اور پریشان ہونا چاہیے۔ سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی کا راستہ اپنانا چاہیے۔ سیاست میں گالم گلوچ اور تشدد کے کلچر کو ختم کرنا ہو گا۔ تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈرز،ورکرز اور سپورٹرز کو کہتا ہوں کہ نفرت، عدم برداشت اور الزامات کی سیاست سے ایک قدم پیچھے ہٹتے ہوئے ایک دوسرے کو گلے لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ سازشی اورملک دشمن عناصر درحقیقت اس ملک کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔یہ ملک ہمارے پاس ہمارے بزرگوں کی امانت ہے۔ہمیں یقین ہے کہ ہم ایک دوسرے کے لیے امن اور خیر سگالی کے ساتھ اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ ہم اس ملک کی تیزی سے اصلاح کرنے کے متعدد طریقوں اور اس کے امن اور ترقی کے لیے اجتماعی طور پر کوشش کرنے والے مختلف راستوں کے قائل ہیں۔ہم آئین پر عمل درآمد کے ذریعے جمہوریت کو مضبوط کر سکتے ہیں اگر لیڈرز اخلاقی اقدار اور ایک دوسرے کی عزت کا خیال نہیں رکھیں گے تو ان کو پسند کرنے والے افراد ایک دوسرے کا گریبان چاک کر رہے ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل اختلاف اور آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل نہ ہونا ہمیں مزید تباہی کی طرف لے کر جائے گا۔تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل قومی سطح کا ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ واحد راستہ جو پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی طرف لے جا سکتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا نظام ہے جو ہمیں ایک دوسرے کی عزت ،محبت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔