سویڈن میں جنگی جرائم کے شْبے میں گرفتار سابق ایرانی عہدہ دار کیخلاف مقدمے کی کارروائی ختم

246

تہران:اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں ایران میں سزائے موت پانے والے ایک سویڈش ایرانی شہری کو رواں ماہ پھانسی دینے کی تیاری کی جارہی ہے جبکہ سویڈن میں جنگی جرائم کے شْبے میں گرفتار ایک سابق ایرانی عہدہ دار کے خلاف مقدمے کی کارروائی ختم ہوگئی ہے۔

ایران کی نیم سرکاری خبررساں ایجنسی ایسنا نے بتایا کہ ڈیزاسٹرمیڈیسن کے ڈاکٹر اور محقق احمدرضا جلالی کو 2016 میں ایران کے تعلیمی دورے کے موقع پرگرفتار کیا گیا تھا اور انھیں 21 مئی تک تختہ دارپر لٹکا دیا جائے گا۔ایران کی عدلیہ نے ابھی تک اس رپورٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

سویڈش وزارت خارجہ نے بھی فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن سویڈن نے ماضی میں جلالی کی سزائے موت کی مذمت کی تھی۔تہران کی جانب سے اس اعلان سے چندے قبل ایرانی استغاثہ کے سابق عہدہ دار حامد نوری کے خلاف سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم میں مقدمے کی سماعت مکمل ہوگئی ہے لیکن ان کے خلاف ابھی تک کسی فیصلے کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

حامد نوری کو 2019 میں سویڈش حکام نے گرفتار کیا تھا۔انھیں جرم ثابت ہونے پربین الاقوامی جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں زیادہ سے زیادہ عمرقید کی سزا کا سامنا ہوسکتا ہے۔نوری پر الزام ہے کہ انھوں نے 1988 میں ایران

کے شہر کرج کی گوہردشت جیل میں سرکاری احکامات پر سزائے موت پانے والے سیاسی قیدیوں کے قتل میں قائدانہ کردار ادا کیا تھا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 2018 میں ایک رپورٹ میں کہا تھاکہ ’’پانچ ہزار افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا لیکن ان سیاسی مقتولوں کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔سویڈش قانون کے تحت عدالتیں سویڈش شہریوں اور دیگر شہریوں پربیرون ملک ہونے والے بین الاقوامی قوانین کے خلاف جرائم کا مقدمہ دائرکرسکتی ہیں۔