لاہور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ بڑھتی ہوئی بیروز گاری ،غربت اور معاشی بدحالی کا واحد حل اللہ کے نظام میں ہے موجودہ مہنگائی کے دور میں مزدوروں کازندہ رہنامعجزہ ،عوام نڈھال ہوگئی ہے ،یہ نظام صرف سرمایہ داروں اورجاگیرداروں کے لیے، محنت کرکے مزدوری کرنے والوں کے لیے استحصال پر مبنی ہے ۔ موجودہ نظام مزدور اورمحنت کش کو ریلیف دینے میں ناکام ہو چکاہے، ظلم و جبر اور استحصال پر مبنی نظام نے سترسال میں مزدوروں اور کسانوں کو ترقی کرنے اور آگے بڑھنے کا موقع نہیں جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر مزدوروں کو ان کے جائز حقوق دلائے گی، موجودہ حکومت کی پالیسیوں میں مزدوروں کیلیے کچھ نہیں، نہ ہی کوئی سیاسی جماعت اس حوالے سے کوئی واضح ویژن رکھتی ہے، جماعت اسلامی نے مزدوروں کی فلاح و بہبود کیلیے ایک جامع پلان تیار کر رکھا ہے۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آکر مزدوروں کو کارخانوں اور کسانوں کو زمینوں کی پیداوار میں حصہ دار بنائے گی۔ حکومت ہنگامی بنیادوں پر بے روز گار محنت کشوں کو نوکریاں دیں۔ آئندہ بجٹ میں غریبوں اور مزدوں کے لیے خصوصی پیکج کے ساتھ ساتھ اشیاء ضررویہ کی قیمتیں کم کرنے کا اعلان کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے شرکاء اور وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پاکستان ریلوے پریم یونین کے چیئرمین ضیاء الدین انصاری ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف ، جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی لاہور انجینئر اخلاق احمد ودیگر بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے کہا کہ مزدوروں کے عالمی دن یکم مئی کے موقع پرہر سال سرکار اور پرائیویٹ سطح پر ملک بھر میں تعطیل ہوتی ہے اور تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ان تقریبات،سیمینارز اور جلسے جلوسوں میں مزدوروں کے حقوق کیلیے آواز بلند کی جاتی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا جاتا ہے کہ مزدوروں کو درپیش مشکلات کو کم کرنے اور ان کے حقوق کی ادائیگی کی راہ میں جو بھی رکاوٹیں ہیں انہیں دور کیا جائے گا،اسی طرح کے نعروں، وعدوں اور دعوؤں میں آٹھ گھنٹے کا دن گزر جاتا ہے اور جونہی سورج غروب ہوتا ہے۔رات کی سیاہی چھاتی ہے تو مزدور کا مقدرپھرانہی تاریکیوں میں گم ہوجاتا ہے۔ محض یکم مئی کو یوم مزدوراں منا لینے سے مزدوروں کے مسائل حل نہیں ہوتے۔مزدوروں کو ان کے بنیادی حقوق تعلیم، صحت، چھت اور روز گار کی ضمانت اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ لیبر قوانین بھی صرف رجسٹرڈ مزدوروں کی تعداد کو سامنے رکھ کر بنائے جاتے ہیں حالانکہ کھیتوں میں دن بھر محنت کرنے والے، اینٹوں کے بھٹوں پرخون پسینہ ایک کرنے والے ،ہوٹلوں اور ورکشاپوں میں کام کرنے والے اور ماہی گیری کے شعبے میں کام کرنے والے کروڑوں مزدور ایسے ہیں جن کو کبھی کسی ادارے نے رجسٹرڈ نہیں کیا۔ یہاں مزدور،محنت کش اور کسان کی محنت کا پھل سرمایہ دار اور جاگیردار کھاتے ہیں۔المیہ یہ ہے کہ مزوروں اور کسانوں کے حقوق غصب کرنے والا ٹولہ ہی ان کی وکالت کی ڈرامہ بازی کرکے انہیں بار بار دھوکہ دیتا ہے۔ ہمارا اصل ہدف یہ ہے کہ محنت کشوں کی محنت کا پھل جس پر ان کے بچوں اور گھر والوں کا حق ہے کسی جاگیر دار اور وڈیر ے کو نہ کھانے دیا جائے،سراج الحق نے کہا کہ جس معاشرے میں مزدور کی عزت نہ ہو ،وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا ،اسلام نے محنت کشوں کو اللہ کا دوست قرار دیااور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدور کے ہاتھوں کو بوسہ دے کر فرمایا کہ حلال روزی کمانے والے ہاتھوں کو جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی،حکومت کو مزدوروں کا احسان مند ہوناچاہیے کہ وہ آج بھی مختلف محکموں میں برے حالات کے باوجود محنت و مشقت اور ہمت سے کام کر رہے ہیں ۔ سراج الحق نے کہا کہ جب تک ظلم و جبر کا یہ استحصالی نظام مسلط ہے ، ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ مزدور سالانہ بیس ارب ڈالر کا زر مبادلہ کما کر پاکستان بھیجتے ہیں لیکن ان کی فیملیز اور ان کو وہ حقوق حاصل نہیں ہیں جو ان کو ملنے چاہیے۔ حکمرانوں نے ان مزدوروں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ مزدور کے بچوں کے لیے تعلیم کا کوئی انتظام ہے نہ اسے علاج کی سہولت ملتی ہے ،جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر مزدوروں کو کارخانوں اور فیکٹریوں اور کسانوں کو کھیتوں کی پیداوار میں شامل کرے گی،حکمران اپنا علاج بیرون ملک کراتے ہیں اس لیے انہیں تباہ حال اسپتالوں سے کوئی سروکار نہیں۔ انہوں نے کہاکہ نبی مہربانؐ مزدوروں سے بہت محبت کرتے تھے ، انہوں نے غزوہ خندق کے موقع پر خندق کھودنے میں مزدوروں کی طرح کام کیا ،اسی لیے ہم سمجھتے ہیں کہ مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اصل دن غزوہ خندق کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے ہزاروں ماہی گیروں کو درپیش مشکلات کی طرف آتا ہوں۔ پاک چائنا اقتصادی راہداری بلا شبہ گیم چینجر اور خطے کی معاشی ترقی کیلیے ایک انقلابی منصوبہ ہے جس سے علاقے کی تقدیر بدل جائے گی،لیکن کیا تقدیر ہمیشہ سرداروں،جاگیر داروں اور سرمایہ داروں کی ہی بدلتی رہے گی یا اس کا کوئی فائدہ غریب مزدور کو بھی پہنچے گا۔ضرورت تو اس بات کی ہے کہ کھانا سب سے پہلے ان لوگوں کو ملے جو بھوک سے نڈھال ہیں لیکن یہاں سب سے پہلے کھانے پر وہ ٹوٹ پڑتے ہیں جن کی پہلے ہی توندیں نکلی ہوئی ہیں۔