لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کو واضح کر دینا چاہتاہوں کہ سودی نظام کے خاتمے کے لیے لیت و لعل سے کام نہ لے۔عیدالفطر کے بعد علما، اسلامی معیشت کے ماہرین اور وکلا سے مشاورت کریں گے تاکہ وفاقی شریعت عدالت کے فیصلے کی روشنی میں وہ منصوبہ تیار کیا جا سکے جس سے ملک میں اسلامی بینکاری اور معیشت کا ماڈل نافذ ہو سکے۔ جماعت اسلامی دہائیوں سے کرپٹ سرمایہ دارانہ سودی معیشت کے خاتمے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ رمضان المبارک میں وفاقی شریعت عدالت کا فیصلہ قوم کے لیے امید کی کرن ہے۔ ملک کو حقیقی معنوں میں قرآن و سنت کا گہوارہ بنانے کے لیے جاگیرداروں، وڈیروں اور استعمار کے وفاداروں سے جان چھڑانا ہوگی۔ بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان مفادات کی جنگ نے خطرناک صورت حال پیدا کر دی ہے۔ الیکشن ہی مسائل کے خاتمے کا واحد حل ہیں، انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات لازمی ہیں جس کے لیے سیاسی جماعتیں آپس میں مذاکرات کا آغاز کریں۔ سیاسی جماعتیں متناسب نمائندگی کے اصول پر راضی ہو جائیں۔ انتخابات میں دھونس، دھاندلی اور دولت کی ریل پیل کے کلچر کو ختم کرنا ہو گا۔ ملک میں عدلیہ، الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کو نیوٹرل دیکھنا
چاہتے ہیں۔ بااختیار اور غیرجانبدار الیکشن کمیشن وقت کی ضرورت ہے۔ الیکٹیبلز کی سیاست نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا۔ چند خاندان 74برس سے قوم کی گردن پر سوار ہیں۔ حکمران اشرافیہ اپنی نسلوں کے لیے مال جمع کر رہی ہے جبکہ عوام بنیادی ضروریات کے لیے ترس رہے ہیں۔ رمضان کے مہینے میں لوڈشیڈنگ کا عذاب جاری ہے۔ کئی کئی گھنٹے لوڈشیڈنگ سے کاروبار زندگی تباہ ہو گیا۔ نئی حکومت مہنگائی بھی کم نہ کر سکی۔ موجودہ حکمرانوں نے بھی سابق حکومت والے کام شروع کر دیے ہیں ۔ آتے ہی وزیرخزانہ امریکا طواف کے لیے روانہ ہو گئے۔ کب سے کہہ رہے ہیں تینوں جماعتوں کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں، لڑائی صرف دودھ کے فیڈر کے لیے ہے۔ قوم کے لیے جماعت اسلامی واحد آپشن کے طور پر رہ گئی ہے۔ ہمارا یہ عہد ہے کہ اقتدار میں آ کر انصاف اور قانون کی بالادستی قائم کریں گے، نظام تعلیم کو جدید اسلامی اصولوں پر استوار کیا جائے گا، عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی ممکن بنائیں گے اور سرکاری زمینیں غریب ہاریوں اور حق داروں میں تقسیم کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں جماعت اسلامی کے اراکین و کارکنان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں جامع مسجد منصورہ میں اعتکاف میں بیٹھے ہوئے افراد سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ نفس اعتکاف ان عبادات میں سے ہے جس سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرنا رسول اللہؐ کی مستقل سنت ہے اور اس کی فضیلت اس سے زیادہ کیا ہو گی کہ حضورؐ ہمیشہ اس کا اہتمام فرماتے تھے۔ معتکف کی مثال ایسی ہے کہ گویا کوئی شخص کسی کے در پر آ کر پڑ جائے کہ جب تک مقصد حاصل نہیں ہو گا اس وقت تک نہیں لوٹوں گا۔ انھوں نے کہا کہ مسلمان کی زندگی کا مقصد اللہ تعالیٰ کے دین کو تخت پر لانا ہے۔ ہمیں اپنی انفرادی زندگی میں تبدیلی برپا کرنی ہے اور پھر اس تبدیلی کو معاشرے میں انقلاب کے لیے استعمال کرنا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل ہوا، مگر بدقسمتی سے ہم 74برس میں اس مملکت خداداد میں دین اسلام کو نافذ نہیں کر سکے۔ انھوں نے کہا کہ قوم کو سمجھ جانا چاہیے کہ ظالم کا ساتھ دینا، ظلم میں شریک ہونے کے مترادف ہے۔ عوام کو صالح اور ایمان دار لوگوں کو آگے لانا ہوگا تاکہ پاکستان حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بن سکے۔سراج الحق نے کہا کہ ایک طرف دولت کی ریل پیل اور دوسری جانب غریب کی جھونپڑی میں چولہا نہیں جلتا۔ ملک میں کروڑوں بچے غربت کی وجہ سے اسکولوں سے باہر ہیں۔ پاکستان کی وسیع آبادی کو پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں۔ لوگ اسپتالوں میں دھکے کھا رہے ہیں۔ پڑھے لکھے نوجوان حالات سے تنگ اور مستقبل سے مایوس ہو چکے ہیں۔ مزدور اور کسان پریشان ہیں اور چھوٹا تاجر طبقہ بھی حالات کا رونا رو رہا ہے۔ دوسری جانب ملک کا حکمران طبقہ زمینی حقائق سے بے خبر ، اقتدار اور مفادات کی جنگ میں مصروف ہے۔ گزشتہ 2،3 ماہ سے جاری لڑائی میں تینوں بڑی جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئیں۔ قوم کو چاہیے کہ ان آزمائے ہوئے وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو مسترد کرے اور جماعت اسلامی کو ملک کی خدمت کا موقع دے۔