لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) ہمارے سیاستدان موقف اور بیانیہ بدلنے میں دیر نہیں لگاتے ملک کو درپیش سیاسی آئینی اور پارلیمانی بحران کا پائیدار حل از سر نو انتخابات ہی ہیں مگر ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ لگانے والے اقتدار میں آ کر ’یو ٹرن‘ لے چکے ہیں اور اب اپنے ماضی کے موقف سے انحراف کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ، مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ اور ممتاز دانشور، ٹی وی میزبان اور کالم نویس سجاد میر نے روزنامہ ’’جسارت‘‘ کے اس سوال کے جواب میں کہ شہباز شریف کی حکومت فوری انتخابات سے کیوں گھبرا رہی ہے؟‘‘ جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اور سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے ’’جسارت‘‘ کے سوال پر رائے دی کہ پوری قوم دیکھ رہی ہے کہ سیاست دان جب حکومت سے باہر ہوتے ہیں تو ان کا مؤقف اور عمل مختلف ہوتا ہے اور حکومت میں آتے ہی وہ یوٹرن لے کر اپنے سابقہ موقف کے برعکس عمل کرنے لگتے ہیں، کل تک مسلم لیگ (ن) ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا نعرہ لگا رہی تھی مگر اقتدار میں آتے ہی وہ اس سے منحرف ہو رہے ہیں، عمران خان اقتدار کی کرسی پر ’یوٹرن‘ کا اسٹکر چپکا کر گئے ہیں موجودہ حکمرانوں نے بھی وہی سٹکر اپنے سینے پر آویزاں کر لیا ہے، ملک کو درپیش سیاسی، آئینی اور پارلیمانی بحران کا پائیدار حل نئے سرے سے انتخابات کے ذریعے ہی ممکن ہے مگر حکمران کرسی چھوڑنے پر تیار ہیں نہ عوام سے رجوع کرنے پر آمادہ ہیں۔ مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے ’’جسارت‘‘ کے استفسار پر بتایا کہ حکومت کوئی بھی ہو، انتخابات سے کتراتی ہے، کوئی بھی حکمران اقتدار کی کرسی چھوڑ کر انتخابی میدان سجانا پسند نہیں کرتا، بلکہ اس کی کوشش ہوتی ہے کہ ہر ممکن طریقے سے انتخابات کو معرض التوا میں رکھا جائے اور ایسے حربے استعمال کیے جائیں کہ انتخابات سے جب تک ہو سکے بچا جائے۔ جہاں تک موجودہ حکمرانوں کا تعلق ہے، مسلم لیگ (ن) میاں شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے سے پہلے ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ کرتی رہی ہے مگر اقتدار میں آنے کے بعد اس نے قلا بازی کھا کر اپنا بیانیہ بدل لیا ہے۔ ہمارا مشورہ ہے کہ حکمران نہ صرف اپنے سابقہ بیانات کی روشنی میں فوری نئے انتخابات کا اعلان کرائیں بلکہ ملکی سلامتی کے پیش نظر انتخابات سے قبل اقتدار کی بالکونیوں اور بیرون ملک سفارت خانوں میں موجود قادیانیوں کو فوری الگ کیا جائے یہ قومی سالمیت اور ملکی بقا کے لیے ناگزیر ہے۔ ممتاز دانشور، ٹی وی میزبان اور کالم نویس سجاد میر نے ’’جسارت‘‘ کے رابطہ کرنے پر کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتیں کچھ عرصہ پہلے تک واقعی از سر نو فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہی تھیں مگر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور شہباز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد ان کا مؤقف ہے کہ اب حالات بدل گئے ہیں اور نئے حالات کی روشنی میں نئے فیصلے کیے جائیں گے اور اب وہ خود یہ فیصلہ کریں گے کہ نئے انتخابات کب اور کیسے کرانا مناسب ہو گا ان کا ایک مسئلہ انتخابی قوانین کا جائزہ لینا بھی ہے، اسی طرح وہ موجودہ اپوزیشن یعنی عمران خان کے پروپیگنڈا کا جواب دینا بھی ضروری سمجھتے ہیں جس کے لیے بارہ پندرہ ماہ کا وقت وہ استعمال میں لانا چاہتے اور آئندہ انتخابات کے سلسلے میں فیصلہ خود کرنا چاہتے ہیں۔