اسلام آباد:سپریم کورٹ چیف جسٹس نے کہاکہ کوئی بات نہیں، آخر سچائی ہی غالب آتی ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی نے ملک بھر میں قانون کی تعلیم دینے والے لاء کالجز قائم کرنے کے باقاعدہ طریقہ کار سے متعلق قائمہ کمیٹی کے قیام کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا ہے کہ جب آپ سسٹم کا حصہ ہوتے ہیں تو کچھ لوگ آپ کے حمایتی اور کچھ مخالف ہوتے ہیں ، ہم سے بہتر کون جانتا ہے کہ نیک نیتی کے باوجود تنقید کو کیسے برداشت کرتے ہیں،چیف جسٹس پاکستان عمر عطابندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزارتِ قانون اور وفاقی حکومت کو قائمہ کمیٹی کے قیام میں معاونت کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ قائمہ کمیٹی ملک میں لا کالجز کے معیار سے متعلق قوائد و ضوابط اور طریقہ کار وضع کرے، سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ قائمہ کمیٹی میں ایکسپرٹ اور ماہر وکلا شامل کیے جائیں۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ہر چھوٹے موٹے انتظامی مسئلے میں حکم جاری نہیں کر سکتی، یہ اسپیشلائزیشن اور شفافیت کا دور ہے، ایک آزار اور غیر جانبدار کمیٹی لا کالجز کی تعداد اور معیار سے متعلق فیصلے کرے، چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون بار کونسلز سے مشاورت کر کے کمیٹی کے قیام میں مدد کریں، چیف جسٹس نے واضح کیا کہ چھوٹے چھوٹے کمروں میں بنے لا کالجز نہیں چلیں گے، اس موقع پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے عدالت کو بتایا کہ وزیر قانون سے میں خود مشاورت کر لوں گا۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھاکہ بہتر ہو گا کہ بار کی سیاست قانون کی تعلیمی معیار کے معاملات پر اثر انداز نہ ہو، اس دوران درخواست گزار کے وکیل ظفر اقبال کلانوری کا کہنا تھاکہ پاکستان بار کونسل میں لا کالجز سے متعلق درخواست سالوں سے زیر التوا ہے،موجودہ وزیر قانون خود پاکستان بار کا حصہ ہیں غیر جانبداری سے کمیٹی کا قیام کیسے کریں گے؟ اس پر چیف جسٹس نے صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون سے مکالمہ کے دوران کہا کہ جب آپ سسٹم کا حصہ ہوتے ہیں تو کچھ لوگ آپ کے حمایتی ہوتے ہیں کچھ مخالف،ہم سے بہتر کون جانتا ہے کہ نیک نیتی کے باوجود تنقید کو کیسے برداشت کرتے ہیں، احسن بھون نے جواب دیا کہ پورے معاشرے میں تنقید ہی ہو رہی ہے، آپ نے صبر سے تکلیف برداشت کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ کوئی بات نہیں، آخر سچائی ہی غالب آتی ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں وکیل ظفر اقبال کلانوری سمیت وکلا نے لا کالجز کی تعداد اور غیر معیاری تعلیم سے متعلق سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔