جامعہ کراچی کے اندر خودکش دھماکہ،3 چینی اساتذہ سمیت 4 ہلاک

715

کراچی،اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر،خبر ایجنسیاں) کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے سامنے وین پر خود کش حملے میںتین چینی باشندوں سمیت 4 افراد ہلاک اور 4زخمی ہو گئے، ہلاک ہونے والوں میں انسٹیٹیوٹ کے چینی ڈائریکٹراور 2خاتون چینی اساتذہ شامل ہیں۔دھماکا ایک بجکر 52 منٹ پر ہوا،کراچی پولیس کے سربراہ ، بم ڈسپوزبل اسکواڈ سمیت پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی ، وزیر اعلیٰ نے آئی جی سندھ سے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کرلی ۔تفصیلات کے مطابق منگل کی دوپہر جامعہ کراچی میں قائم کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ آف چائنیز لینگویج کے اساتذہ کو لانے والی ہائی ایس ون پر خودکش حملے کے نتیجے میں وین پر سوار انسٹیوٹ کے چینی ڈائریکٹر ،2چینی خاتون اساتذہ اور وین ڈرائیور موقع پر ہی ہلاک جب کہ و ین میں ایک چینی استاد اور نجی کمپنی کا گارڈ شدیدزخمی ہو گیا جس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے ،جاںبحق ہونے والوں کی شناخت کنفیوشش انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گوئپنگ، ڈنگ موپینگ، چین سائی اور ڈرائیور خالد کے نام سے ہوئی ۔زخمیوں میں ایک چینی استاد وانگ یوکنگ اور وین کی حفاظت کے لیے اس کے آگے چلنے والا موٹر سائیکل سوار رینجرز اہلکار حامد شامل ہیں،واقعہ اس وقت پیش آیا جب وین جامعہ کراچی کے گرلز ہاسٹل کے قریب رہائش پذیر انسٹیوٹ کے اساتذہ کو معمول کے مطابق لے کر انسٹیوٹ کی اسٹاف پارکنگ کے دروازے پر پہنچی تو وین کے بالکل قریب موجود ایک خاتون نے مبینہ طور پر خودکش حملہ کیا جس کے نتیجے میں وین میں زبردست دھماکے ساتھ آگ بھی بھڑک اٹھی جس نے رینجرز اہلکار کی موٹر سائیکل کو بھی اپنی لپٹ میں لے لیا ۔انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے واقعہ کے متعلق بتایا کہ جامعہ کراچی کی وین میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا جو ایک خاتون نے کیا۔ انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی میں دھماکا ریکی کے بعد کیا گیا، بارودی مواد غیر ملکی ساختہ لگ رہا ہے ،ان کا کہنا تھاکہ اسکول بیگ کی طرح کوئی ڈیوائس بنائی گئی تھی جسے خودکش بمبار نے اپنی کمر پر لٹکایا ہوا تھا،حملے میں آگ لگانے والا کیمیکل بھی استعمال کیا گیا،بم ڈسپوزبل اسکواڈ نے متاثرہ وین کے معائنے کے بعد بتایا کہ دھماکے میں تین سے چار کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا، بھاری مقدار میں اسٹیل بال بیرنگ کا استعمال ہوا ،بی ڈی ایس حکام کے مطابق ایک میٹر کے فاصلے سے خودکش حملہ کیا گیا،حملہ آورخاتون کے جسم اور برقع کے ٹکڑے حاصل کرلیے گئے۔ تفتیشی ٹیم نے خودکش حملہ کرنے والی لڑکی کے اعضاء جائے وقوعسے تحویل میں لیکر فارنزک کیلیے لیبارٹری بھیج دیے۔حملے کی تحقیقات کرنے والی پولیس کی تفتیشی ٹیم کو خودکش حملہ آور لڑکی کا ایک سیدھا پائوں ، سر کے بال اور سر کی کچھ ہڈیاں جائے وقوع سے ملیں جنھیں تحویل میں لے کر لیبارٹری کے لیے بھیج دیے۔پولیس افسر نے بتایا کہ سی سی فوٹیج کی مدد اور دہشت گردوں کی طرف سے جاری کردہ خودکش حملہ آور لڑکی کی تصویر اور تفصیلات سے لڑکی کی عمر ایک اندازے کے مطابق 16 سے 18 سال کے درمیان معلوم ہوتی ہے۔تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ حملہ آور لڑکی کو کراچی یونیورسٹی اور چائینز ہائی ایکس وین کی باقاعدہ ریکی کرائی گئی تھی اور جیسے ہی وین موڑ کاٹنے لگی تو لڑکی نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔علاوہ ازیں کالعدم بی ایل اے نے خودکش حملہ آور لڑکی کی تصویر جاری کرتے ہوئے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔علاوہ ازیںوزیراعظم شہباز شریف کی چینی سفارت خانے آمد،وفاقی وزراء احسن اقبال ،رانا ثناء اللہ، مریم اورنگزیب اور حنا ربانی کھر بھی ساتھ تھے ۔وزیراعظم نے قائم مقام چینی سفیر اور سفارتی عملے سے کراچی واقعہ پر اظہار افسوس کے ساتھ چینی شہریوں کی ہلاکت پر بھی دکھ و افسوس کا اظہار کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے چینی سفیر کو یقین دلایا کہ واقعہ میں ملوث عناصر کو جلد کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے دشمن پاک چین دوستی میں دراڑیں نہیں ڈال سکتے ،پاک چین دوستی مضبوط تعلقات پر استوار ہے جو ہر غم و خوشی میں ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کیا اور وین دھماکے سے متعلق آگاہی حاصل کی،وزیراعظم شہباز شریف کا دو خواتین سمیت چینی باشندوں اور اور ڈرائیور کے جاں بحق ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ کو دہشت گردی کے عفریت جو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں ہر طرح سے مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشتگرد پاکستان کے دشمن ہیں اتحاد اور اجتماعی کوششوں سے ان کا قلع قمع کریں گے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جامعہ کراچی میں دھماکے سے متعلق ابتدائی تفصیلات سے وزیراعظم کو آگاہ کیا ۔ وزیراعظم نے زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کردیں۔ دریں اثناء وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کی جامعہ کراچی وین دھماکے کی شدید مذمت ،چیف سیکرٹری اورآئی جی سندھ سے دھماکے کی رپورٹ طلب۔ وزیر داخلہ نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی قابل مذمت اورافسوسناک واقعہ ہے اس کے پیچھے مذموم مقاصد ہیں جو بے نقاب کرینگے ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ صوبائی حکومتوں سے مل کر غیر ملکیوں کی حفاظت ہر صورت یقینی بنائیں گے ۔ترجمان دفتر خارجہ کے جاری مذمتی بیان میں کہا گیا کہ کرا چی میں دہشت گرد حملہ انتہائی قابل مذمت ہے ،کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں کام کرنے والے چینی شہریوں سمیت معصوم جانیں دہشتگردی کا شکار ہوئے۔ترجمان کے مطابق پاکستانی حکومت، عوام سانحے کے متاثرین سے دلی تعزیت، ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ،پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری،شریک چیئرمین آصف زرداری،جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان،اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی،اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی و دیگر قومی رہنمائوں نے بھی کراچی دھماکے کی مذمت کی ہے۔