لندن /لاہور (صباح نیوز/نمائندہ جسارت) وفاقی حکومت نے نوازشریف کو پاسپورٹ جاری کردیا جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کے پاسپورٹ کے لیے نیب سے جواب طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابقسابق وزیراعظم نواز شریف کو پاسپورٹ جاری کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو جاری کردہ پاسپورٹ کی مدت 10سال ہے‘ ترجیحی بنیاد پر عام کیٹیگری میں جاری کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کو ڈپلو میٹک پاسپورٹ جاری نہیں کیا گیا، حکومت کی تبدیلی کے بعد پاسپورٹ کی تجدید کی ہدایت جاری کی گئی تھی۔ذرائع کے مطابق نواز شریف اب کسی بھی وقت پاکستان کے لیے روانہ ہوسکتے ہیں۔ علاوہ ازیںلاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے پاسپورٹ واپسی کے لیے دائر درخواست پر نیب کو نوٹس اور وفاقی وکیل سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ رولز طلب کر لیے‘ آج (منگل کو) دوبارہ سماعت ہوگی‘ مریم نواز کی جانب سے احسن بھون پیش ہوئے جبکہ نیب کے وکیل فیصل بخاری بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ 2019ء کی متفرق درخواست کے زیر التوا ہونے کے باوجود کیسے اس متفرق درخواست کو سن سکتے ہیں؟ ضمانت کے فیصلے کے خلاف اپیل کا کیا بنا؟نیب وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے مریم نواز کی ضمانت کو چیلنج کر رکھا ہے‘ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل زیر التوا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ ضمانت کے خلاف اپیل پر سماعت کرانا بھی نہیں چاہتے؟ جس پر نیب کے وکیل نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں مگر ابھی تک درخواست سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوئی۔ مریم نواز کے وکیل احسن بھون نے کہا کہ مریم نواز کی اس عدالت کے سامنے درخواست صرف پاسپورٹ کی واپسی کی حد تک ہے‘ ای سی ایل میں نام کے حوالے سے معاملہ حکومت خود دیکھے گی‘عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو ہدایت کی کہ ای سی ایل رولز پیش کریں۔ مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ آخری عشرہ ہے، ان کی موکلہ عمرے کی ادائیگی کے لیے جانا چاہتی ہیں‘ یہ نیکی کا کام ہے جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے نیکی کر دریا میں ڈال، جس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔