راولپنڈی /لاہور(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی محاذ آرائی ہر آئے روز شدت اختیار کر رہی ہے۔ سب سے بڑا صوبہ پنجاب وزیراعلیٰ کے بغیر چل رہا ہے۔ سیاست دانوں اور ان کے سپورٹرزکے درمیان نفرتیں اور لڑائیاں بڑھ رہی ہیں۔ مسائل کا واحد حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں۔ الیکشن میں دھونس، دھاندلی اور دولت کی ریل پیل کے کلچر کو ختم کیے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات کے لیے آپس میں مذاکرات کریں۔ سیاسی جماعتیں متناسب نمائندگی کے اصول پر راضی ہو جائیں۔ دنیا کی کئی جمہوریتوں میں متناسب نمائندگی کا سسٹم رائج ہے۔ چند خاندان ملک کے وسائل پر قابض ہیں۔ تینوں بڑی جماعتوں نے اقتدارکے مزے لیے، مگر عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔ جماعت اسلامی نے مفادات کی جنگ سے دور رہ کر ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 74برس سے رائج فرسودہ نظام سے عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ہماری عدالتوں، معیشت، نظام تعلیم اور ایوانوں میں انگریز کا نظام نافذ ہے۔ سامراج کے وفاداروں نے موجودہ نظام کو سہارا دے رکھا ہے۔ چہرے بدلتے رہتے ہیں، نظام نہیں بدلتا۔ مختلف پارٹیاں اور فوجی ڈکٹیٹر بڑے بڑے دعوے کر کے اقتدار میں آئے، مگر عوام کی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیںآئی۔ حکمران اشرافیہ قوم کو مسلسل دھوکا دے رہی ہے۔ حقیقی تبدیلی قرآن و سنت کا نظام لانے سے آئے گی۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ چوکیدار بدلنے کے بجائے نظام کو بدلا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے راولپنڈی میں قومی و صوبائی حلقوں کے امیدواران کے ساتھ نشست کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر صوبہ پنجاب وسطی ڈاکٹر طارق سلیم، جنرل سیکرٹری پنجا ب وسطی اقبال خان، صدر این ایل ایف شمس الرحمن سواتی، امیر ضلع راولپنڈی عارف شیرازی بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہمارے لیے جینا اور مرنا پاکستان ہے،ملک کی ترقی و خوشحالی اور یہاں پراسلامی نظام کے نفاذ کے لیے ہمیں بھرپور محنت کرنا ہو گی۔ حضورؐ کا امتی ہونے کے ناطے ہم سب کی یہ اولین ذمے داری ہے کہ اللہ کے دین کو تخت پر لانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد کامقصد فرد اور معاشرے کی اصلاح ہے۔ ہمیں اس ملک کو سنوارنا اور یہاں آپسی لڑائیوں اور نفرتوں کو ختم کرنا ہے۔ ملک پر 74سال سے باطل کا نظام مسلط ہے۔ مختلف پارٹیاں عوام کو دھوکا دے کر اقتدار میں آنے کے بعد دولت جمع کرنے میں مصروف ہو جاتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی تبدیلی کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئی ، مگر پونے 4 سال حکمرانی کے بعد کوئی کارکردگی نہ دکھا سکی۔ نیب اور اسٹیبلشمنٹ نے بھی پی ٹی آئی کا خوب ساتھ دیا،مگر حالات بہتر نہ ہوئے۔ پی ٹی آئی نے ان لوگوں کے اقتدار میں آنے کے لیے راہ ہموار کی جو پہلے ہی سالہاسال حکمرانی کے مزے لے چکے ہیں۔ سابق حکومت پونے 4 برس اپنی ناکامیوں کی ذمے داری ن لیگ پر ڈالتی رہی اور اب ن لیگ کی اتحادی حکومت نے آتے ہی پی ٹی آئی کو موردِالزام ٹھیرانا شروع کر دیا ہے۔ قوم برسہابرس سے یہ کھیل دیکھ رہی ہے۔ حکمران اشرافیہ کی نوراکشتی مفادات کے لیے ہے۔ قوم ان کے چہرے پہچان گئی ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے قرآن کریم نازل فرمایا اور اس کی حفاظت کی ذمے داری بھی خود لی۔ ہمارے پاس رہنمائی کے لیے کتاب اللہ کی شکل میں ہدایات کا سرمایہ موجود ہے جس پر عمل کر کے ہی ہماری دنیا و آخرت بہتر ہو سکتی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد اگر ملک کو اسلامی نظام مل جاتا، تو پاکستان دولخت نہ ہوتا۔ اب بھی مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ ہمیں سودی معیشت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ کرپٹ سرمایہ دارانہ نظام نے کروڑوں انسانوں کو غلامی کی زنجیروںمیں جکڑاہوا ہے۔ جماعت اسلامی کی کسی سیاسی جماعت یا فرد سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں۔ انھوں نے جماعت اسلامی کے قائدین اور کارکنان کو ہدایات جاری کیں کہ وہ الیکشن کے لیے بھرپور تیاری کریں، جماعت اسلامی کا’’کرپشن فری، اسلامی پاکستان‘‘ کا منشورلوگوں تک پہنچائیں۔ ان شاء اللہ ہمیں کامیابی ملے گی۔