بھارتی فوج کی چیرہ دستیاں

619

بھارت کے اندر اور بھارت کے غیر قانونی قبضے والے کشمیر میں ہندو انتہا پسندوں اور غاصب سیکورٹی فورسز کی چیرہ دستیوں کا سلسلہ رمضان المبارک میں بھی پوری شدت سے جاری ہے۔ مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کو لقمہ اجل بنایا جارہا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے لولاب کپواڑہ کا ایک طالب علم بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر پونے میں پراسرار طور پر جاں بحق ہوا۔ ضلع بارہ مولہ کے گوشہ بگ پٹن گائوں میں نامعلوم مسلح افراد نے منظور احمد نامی سر پنچ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے اس پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آئین کو تہس نہس کرنے والے مسلمانوں کی روزی روٹی چھین رہے ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہندوستان کے تصور کو تباہ کر رہی ہے۔ دوسری طرف، بھارتی انتہا پسند تنظیم نے ریاست مہاراشٹر میں مساجد میں اذان کے جواب میں ہندوئوں کے مذہبی گیت اور اشلوک بجانے کی دھمکی دے دی اور مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ مہم شروع کر دی ہے اور مسلمانوں کا جینا دوبھر کر رکھا ہے۔ پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بھارتی فوج اور پولیس کی ان مذموم کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق، بھارتی فورسز پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ جیسے سخت قوانین کے تحت ہٹ دھرمی سے استثنیٰ کے ساتھ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بھارتی مظالم رمضان کے مقدس مہینے میں شدت اختیار کر گئے ہیں۔ کشمیریوں پر اپنے ظلم و ستم کو جاری رکھنے کے لیے آبادی کو دہشت زدہ کرنے کی بھارت کی مکروہ پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کی مصلحت انگیزی بھارتی انتہا پسندوں کو تقویت دینے کا باعث بن رہی ہے جس کی وجہ سے خطے کا امن دائو پر لگا ہوا ہے۔ عالمی برادری کو مصلحت کی چادر ہٹا کر اور مجرمانہ خاموشی کو توڑ کر اس ایشو پر اٹھ کھڑا ہونا چاہیے اور اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر تنازعے کے منصفانہ اور پُرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کیخلاف کریک ڈائون مزید تیز کر دیا گیا ہے جبکہ پبلک سیفٹی ایکٹ یو اے پی اے کے تحت سیکڑوں ا فراد جن میں کم عمر نوجوان اور بچے بھی شامل ہیں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ جبکہ آئے روز بے گناہ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا جا رہا ہے اور یہ سلسلہ رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں بھی تھما نہیں ہے۔ انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی رائے عامہ کی خاموشی نہایت افسوسناک ہے۔ جس پر کشمیر حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ بھارت کے اس نوآبادیاتی اقدامات کا سختی سے نوٹس لے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی روکے۔
دوسری طرف رمضان المبارک میں اسرائیل نے بھی فلسطین میں اپنی وحشیانیہ کارروائیاں جاری رکھتے ہوئے ظلم و ستم کی انتہا کر دی ہے۔ پندرہ روز کے دوران دوسری مرتبہ اسرائیلی فوجیوں نے گزشتہ روز مسجد اقصیٰ کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے اس پر حملہ کیا اس دوران اسرائیلی فوج نے نمازیوں تک کو نہ بخشا انہیں زد کوب کیا اور مسجد میں آنسو گیس برسائی۔ جبکہ مختلف علاقوں میں فائرنگ اور تشدد سے کئی افراد شہید ہوئے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں جب تک امتہ مسلمہ اسرائیل اور بھارت کی مسلم کش پالیسیوں اور مقدس مقامات کی بے حرمتی اور بے گناہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی شہادت کے خلاف متحد ہو کر نوٹس نہیں لیتی یہ سلسلہ بند نہیں ہو گا۔ اس سلسلہ میں او آئی سی کے رکن ممالک کو چاہیے کہ وہ متحد ہو کر ان مظالم کے خلاف ایک متفقہ قرارداد اقوام متحدہ میں پیش کریں تاکہ اسرائیل اور بھارت کو ان مظالم سے روکا جا سکے۔