ٰ کراچی: یونٹی پیس فورم کے مرکزی صدر ظفرمقصود نے پاکستان میں فارماسیوٹیکل کمپنیز کی جانب سے جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں خودساختہ 20فیصد اضافے کو ظالمانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غریب کی زندگی ادویات کی قیمتوں سے سستی ہوگئی ہے اینٹی بائیوٹک ادویات ہر ڈاکٹر مریضوں کو لکھ کر دے دیتے ہیں جس کے بعد دوائی خریدنا مریض کی مجبوری بن جاتی ہے، کینسر، مرگی، امراض قلب اور دیگر بیماریوں کی ادویات مہنگی ہو گئی ہیں حکومت کا غریبوں کے لیئے کیسا ریلیف ہے جہاں موت کو آسان اور زندگی کو مشکل ترین کیا جارہا ہے
یو پی ایف کے مرکزی دفتر سے جاری کردہ بیان میں ظفر مقصود کا کہنا تھا کہ فارماسیوٹیکل کمپنیاں اپنی دوائیاں بیچنے کے لئے ڈاکٹرز اور ہول سیلرز کو مختلف پیکجز دیتے ہیں جس کے بعد ہول سیلرز اور ریٹیلرز ادویا ت کی مصنوعی قلت پیدا کر تے ہیں اور دوسری جانب ڈاکٹرز وہی دوائی مریضوں کو لکھ کردیتے ہیں جو کہ مارکیٹ سے شارٹ ہوتی ہیں مجبوری میں مریض مہنگی یا سستی جتنے کی بھی ملتی ہے دوائی خریدتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کھانسی ، بخار، زکام، شوگر ، بلڈ پریشر اور دل کے امراض کی ادویات میں من مانے اضافے سے غریب لوگوں کی جیبوں پر اضافی بوجھ پڑتا ہے ، حکومت پاکستان فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی بدمعاشیوں کے خلاف کاروائی کرے جو ایک جانب ڈاکٹرز ، ہول سیلرز اور ریٹیلرز کو مراعات دیکر اپنی مرضی کے نرخوں پر ادویات فروخت کرواتی ہے اور دوسری جانب جب ان کی مرضی ہوتی ہے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ بھی کردیتی ہیں، وفاقی محکمہ صحت کو چاہیے کہ وہ فارماسیوٹیکل کمپنیز کے مالکان کے ساتھ مذاکرات کریں اور جان بچانے والی ادویات کے نرخ ملک میں بسنے والے عام آدمی کی آمدنی کے مطابق مقرر کریں اور تمام ادویات کے فارمولوں کے مطابق ان پر آنے والی لاگت اور کمپنیوں کے منافع کو سامنے رکھتے ہوئے باقاعدہ طور پر آڈٹ ہونا چاہیے تا کہ اس بات کا بھی اندازہ لگایا جا سکے کہ فارماسیوٹیکل کمپنیز ڈاکٹرز اور ہول سیلرز کو کتنی مراعات دیتی ہیں اور ڈاکٹرز جس کو معاشرے میں مسیحا کا مقام حاصل ہے وہ کس کمپنی سے ادویات لکھنے کے کتنے پیسے یا دیگر مراعات حاصل کر رہا ہے ، یہ سارے عوامل ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتے ہیں اگر ان ساری چیزوں کو کنٹرول کر لیا جائے تو امید ہے کہ اس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے اور غریبوں کو ادویات بھی قوت خرید کے مطابق میسر ہو سکیں گی۔