لندن: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے لندن میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی اور ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔ بلاول بھٹو سابق وزیراعظم سے ملاقات کے لیے اسٹین ہوپ ہاوس میں واقع نواز شریف کے صاحبزادے کے دفتر پہنچے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کو تحریک عدم اعتماد سمیت وزیراعظم اور پنجاب کے وزیراعلی کے انتخاب میں کامیابی پر مبارک باد دی۔
بلاول بھٹو زرداری اور نواز شریف کے درمیان ملاقات میں ملک کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور سیاسی معاملات میں اتفاق رائے کے ساتھ چلنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ اس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نوازشریف سے ملاقات ضروری ہے، ایک بار پھر ہم نے پاکستان میں جمہوریت کو بحالی کی طرف لے جانا ہے۔ بلاول کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا جمہوریت کی بحالی میں کردار اور قربانی سب کے سامنے ہے، اس نیت کے ساتھ آیا ہوں کہ ان چینلجز کا مقابلہ تب کرسکتے ہیں جب شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف بیرونی سازش نہیں یہ جمہوری سازش تھی، عمران خان کے خلاف وائٹ ہاوس کی نہیں بلاول ہاوس کی سازش تھی، عمران خان کا بیانیہ ہے کہ مجھے کیوں نہیں بچایا۔ رہنما پیپلز پارٹی نوید قمرکا کہنا تھا کہ نوازشریف سے ملاقات کا کوئی مخصوص ایجنڈا یا مطالبہ نہیں، یہ تعلقات کی بہتری کا ایک طریقہ کار ہے۔
نوید قمر کا کہنا ہے کہ جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا وقتی فائدہ دے گا لیکن آخر میں تو جھوٹ انجام تک پہنچنا ہے، عمران خان نے اب تک جو کارروائی کی ہے وہ آئین اور قانون کے برعکس ہے ،عمران خان کو بجائے اپنی کرسی کے پاکستان کے مفاد کا سوچنا چاہیے۔ سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں کسی قسم کا ڈیڈلاک نہیں، بلاول اپنے عہدے کا حلف لینے سے قبل نواز شریف سے ملاقات کرکے سیاسی تبادلہ خیال کریں گے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز ، بلاول ملاقات میں حکومت کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیا گیا اور صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اور گورنر پنجاب سے متعلق مشاورت کی گئی،خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی وزراکی تقریب حلف برداری میں شرکت کی تھی لیکن حلف نہیں اٹھایا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ اورگورنر پنجاب کے عہدے لینا چاہتی ہے