اسلام آباد(صباح نیوز) سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کابینہ میں جانے اور نہ جانے میں تقسیم دکھائی دے رہی ہے، ایم کیو ایم نے آپ کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کیوں کر دیا ۔ عدالت عظمیٰکے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کوئی عدم اعتماد یا فائنانس بل پرضمیر فروشی کرتا ہے تو اس پرآرٹیکل 63 اے لگتا ہے، اعلیٰ عدلیہ سے آرٹیکل 63 اے کے حوالے سے رہنمائی مانگی ہے، اس کیس کا فیصلہ بروقت ہوتا تو آج جو پیچیدگیاں دیکھی جارہی ہیں وہ نہ ہوتیں۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 16اپریل کو جو پنجاب اسمبلی میں ہوا اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پولیس اسمبلی ہال میں داخل ہوئی ہے، اسمبلی کو ماڈل ٹائون بنا دیا گیا تھا ، پارلیمنٹ اور اسمبلی کے امیج کو نقصان پہنچا ہے،اگر منحرف اراکین نے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کی تو وہ پارلیمنٹ میں کیوں بیٹھے ہیں، پنجاب کے الیکشن متنازع ہو گئے ہیں، آرٹیکل 63اے کی پاسداری کی جاتی ہے تو تمام منحرف اراکین نااہل ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو بھارت کے وزیراعظم نے مبارکباد بھیجی ہے، قوم جانتی ہے کہ ان کا مودی خاندان سے کیا تعلق ہے، خط میں شہباز شریف یہ لکھ دیتے کہ بھارت نے جو حجاب پہننے پر پابندی لگائی وہ غلط ہے۔شاہ محمود نے کہاکہ 8 دن ہو گئے لیکن کابینہ نہیں بنائی جاسکی، ایم کیو ایم نے آپ کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کیوں کر دیا ہے، معلوم نہیں وزیر خارجہ کون بنے گا، پیپلز پارٹی کہہ رہی ہے کہ حنا ربانی یا بلاول کو وزارت دینی ہے، پیپلز پارٹی کابینہ میں جانے اور نہ جانے میں تقسیم دکھائی دے رہی ہے، پاکستان کا وزیراعظم اور پنجاب کا وزیر اعلیٰ ضمانت پر ہے، اندرون اور بیرون ملک میں ایک ہی نعرہ لگ رہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت نامنظور، نئے انتخابات ہی واحد حل ہے۔ہنگو کا رزلٹ سامنے آگیا ہے، ووٹر جانتے تھے کہ جن کو ووٹ دے رہے ہیں وہ استعفے دے چکے ہیں۔سابق وزیر نے مزید کہا کہ پارٹی کا فیصلہ ہے کہ اس اسمبلی میں ہم نہیں بیٹھیں گے۔