فوری انتخابات سے متعلق مولانا فضل الرحمن کیساتھ اتفاق کرتے ہیں، لیگی ارکان قومی اسمبلی

253
حکومت جاتے جاتے آئی ایم ایف سے ڈیل توڑ رہی ہے، رہنما ن لیگ

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے ارکان قومی اسمبلی نے کہاہے کہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت کے حوالے سے ہمارے سامنے کسی قسم کے تحفظات کااظہار نہیں کیاہے ،کابینہ بننے میں کئی ماہ لگ جاتے ہیں ہمارے ابھی سات دن ہوئے ہیں امید ہے آج بروز منگل کابینہ کے کچھ ارکان کا اعلان ہوجائے گا، الیکشن اصلاحات کے بعد الیکشن میں جائیں گے، خط پر جوڈیشل کمیشن کس لیے بنائیں عمران خان کا جھوٹ پکڑا گیا ہے، کابینہ میںپیپلزپارٹی وزارتیں لے رہی ہے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ اتفاق کرتے ہیں کہ الیکشن جلد ازجلد ہونا چاہیے۔3

سے 4ماہ کے بعد نیا الیکشن ہوگا۔ ان خیالات کااظہارمسلم لیگ ن کے ارکان قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ، خرم دستگیر، ریاض حسین پیرزادہ،طاہرہ اورنگزیب اور محسن شاہ نوازرانجھا پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مولانافضل الرحمن نے ہمارے سامنے کوئی تحفظات کا اظہار نہیں کیا ہے ۔نئے الیکشن الیکشن کمیشن نے کرنے ہیں ان کو جتنا وقت درکار ہے وہ دیں گے۔ ہم الیکشن کے لیے تیار ہیں الیکشن اصلاحات کے بعد ہونے چاہیے صاف وشفاف الیکشن ہونے چاہیے تاکہ کوئی نااہل دوبارہ نہ آسکے۔تحریک انصاف کے رکن شہریار آفریدی کے ساتھ انصاف ہوگا۔خط پر جوڈیشل کمیشن کس لیے بنائیں عمران خان کاجھوٹ پکڑا گیا ہے ادارے کہے رہے ہیں کہ سازش نہیں ہوئی کابینہ کا کل تک اعلان ہوجائے گا کابینہ میں کئی ماہ لگ جاتا ہے ہماری حکومت کو تو ابھی سات دن ہوئے ہیں۔

الیکشن اصلاحات کے بعد ہی نئے الیکشن کرائے جائیں گے۔ مسلم لیگ ن کے رکن خرم دستگیر نے کہاکہ عمران خان اپنے آپ کو آئین سے بالاتر سمجھتے ہیں کوئی شخص پاکستان کے آئین سے بالا تر نہیں ہوسکتا ہے پنجاب کے منتخب وزیراعلی کو حلف نہیں لینے دیاجارہاہے۔ کابینہ میںپیپلزپارٹی وزارتیں لے رہی ہے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ اتفاق کرتاہوں کہ الیکشن جلد ازجلد ہونا چاہیے پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کرنا ہے اسٹیٹ بینک کا بل واپس لینا ضروری ہے۔

الیکشن اصلاحات کے بعد نئے الیکشن کرائیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پبلک ٹرانسپورٹ پر سبسڈی غریبوں کے لیے بہتر ہوتی ہے پیٹرول چاہے بڑی گاڑی ہو یا موٹرسائیکل سب کے لیے برابر سبسڈی ہے پبلک ٹرانسپورٹ کو سبسیڈائز کیا جائیگا۔مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ریاض حسین پیرزادہ نے کابینہ میں تاخیر کے حوالے سے بتایاکہ اتحادیوں میں اختلاف نہیں ہوگا جب مل کر بیٹھیں گے تو مسئلہ حل ہوجائے گا۔ کابینہ کے حوالے سے مسائل مذاکرات سے حل ہوجائیں گے 3سے 4ماہ کے بعد نیا الیکشن ہوگا ۔گورنر پنجاب کا مسئلہ گفتگو سے حل کیا جائے۔ گورنر کوہٹانے کی سمری وزیراعظم صدر کو بھیجے گا۔

صدر گورنر کو ہٹائے گا سمری ابھی تک صدر کے پاس نہیں گئی ہوگی۔ مسلم لیگ ن کے رکن طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ خط پر جوڈیشل کمیشن اس لیے نہیں بنایا جا رہا ہے کہ شہباز شریف ترقیاتی منصوبوں پر کام کررہے ہیں عید تک اسلام آباد ائیرپورٹ تک میٹرو بس مفت ہوگی۔ ہم اس خط کی پوری تحقیقات کریں گے ان کیمرہ بریفنگ میں ارکان کو اس کے بارے میںبتایا جائے گا۔ مجھے عمران خان کی ذہنی حالت پر شک ہے وہ کس طرح باتیں کر رہے ہیں انہوں نے اس طرح حکومت کی جیسے کنٹینر پر ہوں۔

اتحادیوں میں پھوٹ نہیں پڑی ہے مولانافضل الرحمن کے لیے اتحادیوں کو نہیں چھوڑ سکتے ہیں مولانا فضل الرحمن سمیت سب اتحادیوں سے بات کرکے کابینہ بنے گی۔ مسلم لیگ کے رکن محسن رانجھا نے کہاکہ خط کے معاملے پرعمران خان جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کررہے ہیں دوسری طرف عدلیہ کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ نیشنل سیکورٹی کونسل میں خط کو دیکھا جائے گا اس کے بعد معاملہ کو دیکھا جائے گا کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے یا نہیں ۔