اسلام آباد (نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ نے منحرف اراکین کی نااہلی سے متعلق آرٹیکل 63-اے کی تشریح کیلیے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس سماعت کیلیے مقرر کردیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ آج ریفرنس کی سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس
مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔ قبل ازیں عدالت عظمیٰ نے صدر مملکت کی جانب سے دائر کردہ صدارتی ریفرنس کی سماعت 12 اپریل کو مقرر کی تھی، تاہم صدارتی ریفرنس کی سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی درخواست پر مؤخر کردی گئی تھی، نئے اٹارنی جنرل کا تقرر نہ ہونے کی بناء پر التوا کی درخواست کی گئی ہے جس کے سبب درخواست کی سماعت مؤخر کردی گئی تھی۔ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد حکومتی اراکین کی جانب سے وفاداری بدلنے پر ممکنہ نااہلی کیلیے عدالت عظمیٰ میں آئین کی دفعہ 63 اے کی تشریح کیلیے ریفرنس دائر کیا گیا تھا جس میں 4 سوالات اٹھائے گئے تھے اس ضمن میں ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت عدالت عظمیٰ میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی۔ صدر مملکت نے وزیراعظم کے مشورے پر آئین کے آرٹیکل 63 اے کے اغراض و مقاصد، اس کی وسعت اور دیگر متعلقہ امور پر عدالت عظمیٰ کی رائے مانگی تھی، بیان میں کہا گیا تھا کہ آئین کی روح کو مد نظر رکھتے ہوئے انحراف کی لعنت کو روکنے اور انتخابی عمل کی شفافیت، جمہوری احتساب کے لیے آرٹیکل 63 اے کی کون سی تشریح قابل قبول ہوگی۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ ایسی تشریح جو انحراف کی صورت میں مقررہ طریقہ کار کے مطابق رکن کو ڈی سیٹ کرنے کے سوا کسی پیشگی کارروائی مثلاً کسی قسم کی پابندی یا نئے سرے سے الیکشن لڑنے سے روکنے کی اجازت نہیں دیتی۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ مضبوط بامعنی تشریح بیان کی جائے جو اس طرح کے آئینی طور پر ممنوع عمل میں ملوث رکن کو تاحیات نااہل کرکے منحرف ووٹ کے اثرات کو بے اثر کرکے اس طرز عمل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔ ان کا کہنا تھا تھا کہ کیا ایک رکن جو آئینی طور پر ممنوع اور اخلاقی طور پر قابل مذمت حرکت میں ملوث ہو اس کا ووٹ شمار کیا جائے گا یا اس طرح کے ووٹوں کو خارج کیا جاسکتا ہے؟ آرٹیکل 63 اے کے مطابق کسی رکن پارلیمنٹ کو انحراف کی بنیاد پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے؟ آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پارٹی سربراہ کو تحریری طور پر اعلان کرنا ہوگا کہ متعلقہ رکن اسمبلی منحرف ہوگیا ہے لیکن اعلان کرنے سے قبل پارٹی سربراہ ‘منحرف رکن کو وضاحت دینے کا موقع فراہم کرے گا’۔ اراکین کو ان کی وجوہات بیان کرنے کا موقع دینے کے بعد پارٹی سربراہ اعلامیہ اسپیکر کو بھیجے گا اور وہ اعلامیہ چیف الیکشن کمشنر کو بھیجے گا۔ بعدازاں چیف الیکشن کمیشن کے پاس اعلان کی تصدیق کیلیے 30 روز ہوں گے۔ آرٹیکل کے مطابق اگر چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے تصدیق ہوجاتی ہے، تو مذکورہ رکن ‘ایوان کا حصہ نہیں رہے گا اور اس کی نشست خالی ہو جائے گی۔