مظفرآباد (صباح نیوز)سپریم کورٹ آزادکشمیر کے فل بینچ نے قانون ساز اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب پر ہائی کورٹ کے حکم امتناع کیخلاف دائر اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے دوبارہ اسمبلی اجلاس بلانے کا حکم جاری کر دیا۔ہفتہ کے روز سپریم کورٹ کے فل بینچ جس کی سربراہی چیف جسٹس راجہ محمد سعید اکرم، جسٹس رضا علی خان، جسٹس خواجہ محمدمحمد نسیم،جسٹس محمد یونس طاہر شامل تھے نے کورٹ روم نمبر ون میں کیس عنوانی سردار تنویر الیاس خان بنام چودھری محمد یاسین وغیرہ کی سماعت کی سپریم کورٹ آف آزادکشمیر نے جمعہ کے روز قانون ساز اسمبلی کا اجلاس غیر آئینی قرار دیتے ہوئے نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے 14 دن کے اندر دوبارہ اجلاس طلبی کا حکم دیدیا۔اپیل کنندہ کی جانب سے قانونیٹیم طاہر عزیز خان، سردار محمد ریشم خان، ہارون ریاض مغل ایڈووکیٹ،خواجہ انصار احمد اور ایڈووکیٹ جنرل خواجہ مقبول وار جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ محمد حنیف خان، چودھری شوکت عزیز، خواجہ عطااللہ چک اور سید ذوالقرنین رضا نقوی، پیش ہوئے۔عدالت عظمی نے طرفین کے وکلا کے دلائل سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے دو گھنٹے بعد سنادیا ،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کے عبوری آئین، 1974 کے آرٹیکل 16(3) کے مطابق ”اگر اسمبلی کا اجلاس اس وقت جاری ہو اور وزیر اعظم اپنے عہدے سے اسی دوران استعفا دیتا ہے تو اس صورت میں اسمبلی فوری طور پر وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے آگے بڑھے گی اور اجلاس جاری رہے گا، تاہم وزیر اعظم نے 14 اپریل کو استعفا دیا اس وقت اسمبلی کا اجلاس جاری نہیں تھا اس طرح وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد تحریک از خود ختم ہوگئی اور بلایا گیا اجلاس از خود غیر مؤثر ہوگیا، جس کے بعد صدر ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اس مقصد کے لیے 14دن کے اندر دوبارہ اجلاس طلب کریں ۔ چونکہ وزیراعظم کے استعفیٰ کے وقت اسمبلی کا اجلاس نہیں تھا اس لیے صدر ریاست قائد ایوان کے انتخاب کے لیے اب نیا اجلاس طلب کریں گے ۔عدالت عظمی نے قرار دیا کہ اس صورتحال میں اسمبلی کے اسپیکر کے لیے وزیر اعظم کے عہدے کے انتخاب کے لیے اسمبلی کی کارروائی جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ لہٰذا ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز اس غیر آئینی اجلاس کو روکنے کے لیے حکم امتناع جاری کرنا پڑا،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے اور فیصلے میں بھی لکھا کہ ہم اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ وزیر اعظم کا دفتر غیر معینہ مدت کے لیے خالی نہیں رکھا جا سکتا اور اس وقت یہ دفتر خلا کو پر کرنے کی حد تک کام کر رہا ہے۔ لہٰذا وزیراعظم کا انتخاب آئینی ضرورت ہے، عدالت نے قرار دیا کہ فریقین بھی اس بات پر متفق ہیں کہ و زیرو اعظم کے عہدے کا انتخاب آئینی دفعات کے مطابق کرایا جانا چاہیے۔لہذا سیکرٹری قانون، انصاف، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وزیر اعظم کے عہدے کے انتخاب کے مقصد کے لیے صدر ریاست کو اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے حوالے سے تحریک کریں۔ عدالت عظمی نے جمعہ 15 اپریل کو طلب کیا گیا قانون ساز اسمبلی کا اجلاس غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے ملتوی تصور کیا جائے گا۔ نتیجتاً، مدعا علیہان کی طرف سے دائر کی گئی رٹ پٹیشن بھی بے نتیجہ ہو کر خارج کی جاتی ہے۔ سپریم کورٹ نے رجسٹرار کو ہدایت کی کہ حکم کی کاپی فوری طور پر سیکرٹری قانون، انصاف، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو بغرض تعمیل بھیجی جائے تاکہ وہ صدر کو اجلاس طلبی کی تحریک کرسکیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد صدرریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے سپریم کورٹ آف آزاد جموں وکشمیر کے فیصلے کے روشنی میںآزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس18اپریل بروزسوموار صبح 10:30 بجے طلب کر لیا ہے۔ وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر سردار عبدالقیوم نیازی کے مستعفی ہونے کے بعد18اپریل بروزسوموار صبح 10:30بجے بلائے گے اجلاس میں قائد ایوان کا انتخاب کیا جائے گا۔قبل ازیں ممبر پینل آف چیئرمین عبدالماجد خان کی زیر صدارت آزاد جموںوکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کے روز تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا ۔ اجلاس کے آغاز میںممبر اسمبلی سردار فہیم اختر ربانی کی دادی کی وفات پر فاتحہ خوانی کروائی گئی ۔ بعدازاں ممبر پینل آف چیئرمین عبدالماجد خان نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ۔