لاہور(آن لائن)ق لیگ کے صدر اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ آرٹیکل69 کے تحت عدالت اسمبلی کارروائی میں مداخلت نہیں کرسکتی،پولیس کا ہاؤس میں آنا غیرآئینی ہے، پولیس نے ارکان کو تھپڑ مارے تو جھگڑا شروع ہوا، پولیس بلانے والوں پر توہین عدالت لگے گی،آئی جی کو3 ماہ کی سزا دے سکتے ہیں۔انہوں نے پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کارروائی، رولز اور طریقہ کار میں عدالت دخل نہیں دے سکتی، آرٹیکل68 کے تحت ججز کے فیصلے پارلیمنٹ میں ڈسکس نہیں ہوسکتے، آرٹیکل69 واضح ہے،عدالت اسمبلی کارروائی میں مداخلت نہیں کرسکتی، اسمبلی میں کیا ہونا ہے، کیا نہیں ہونا، عدلیہ طے نہیں کرسکتی، میں الیکشن لڑرہا تھا اس لیے پاور ڈپٹی اسپیکر کو دی، ڈپٹی اسپیکر نے اختیارات کا غلط استعمال کیا تو پاورز واپس لے لیں۔پرویزالہٰی نے کہا کہ جب سے پاکستان بنا پولیس کبھی اسمبلی میں نہیں آئی، جب پولیس نے ممبرز کو تھپڑمارے تو پھر جھگڑا شروع ہوا، پولیس کا ہاؤس میں آنا غیرآئینی ہے، جنہوں نے پولیس اندر بلائی ان پر توہین عدالت لگے گی، تمام ارکان نے پولیس کیخلاف تحریک استحقاق دے دی ہے، میں نے تحریک ٹیک اپ کر لی ہے، ہم آئی جی کو 3 ماہ کی سزادے سکتے ہیں، لوٹے اچھالنا تو نارمل بات ہے، لوٹے تو پہلے بھی ہاؤس میں آتے رہے ہیں، ہمارے لوگوں کولالچ دے کر ورغلایا گیا، 3ہوٹلوں میں منحرف ارکان کوروکا گیا، میرے ووٹر کو زبردستی اٹھایا گیا، لالچ دی گئی، ڈیڑھ سے 2 ارب روپے ہمارے ارکان کو خریدنے پراستعمال ہوئے، حالات کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا، ڈپٹی اسپیکر متنازع ہے ہم اس کو کیسے جج مان سکتے ہیں؟ پارلیمنٹ کے کام میں مداخلت نہ ہوتی تو پنجاب اسمبلی میں بھی ایسا نہ ہوتا۔پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ مجھ سے کوئی سیاسی غلطی نہیں ہوئی، مجھ سے پہلے بھی تین دفعہ شریفوں نے وعدے کئے جو کبھی پورے نہیں ہوئے۔