کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) سابق گورنر سندھ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر نے کہاہے کہ ملک کے سیاسی حالات کے ذمے دار سیاست دان اور موجودہ اور سابق حکمران ہیں اور یہ تاثر بھی بالکل غلط ہے کہ ملک میں ایک بار پھر مارشل لا لگانے کی سازش کی جارہی تھی۔ “جسارت ” سے خصوصی گفتگو کر تے ہوئے جنرل معین حیدر
نے کہا کہ فوج کا مسلسل یہی مؤقف ہے کہ اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان کے آخری ایام میں ڈیڈ لاک کے دوران وزیرِ اعظم آفس سے آرمی چیف سے رابطہ کیا گیا کہ بیچ بچاؤ کی بات کریں۔ اس بارے میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر بریفنگ دے چکے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ معین حیدر کا کہنا تھا کہ اگر عدم اعتماد کی تحریک لانے کے بجائے اپوزیشن عمران خان کو دور پورا کرنے دیتی اور عمران خان خود حالات دیکھ کر مستعفی ہو جاتے تو صورت حال مختلف ہوتی۔ اس سوال کے جواب میں کہ نئی حکومت کو پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کے مستعفی ہونے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو معین حیدر کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کا کہنا کہ ایسا ہوا تو مستعفی اراکین سے رابطہ کیا جائے گا ،ہوسکتا ہے کہ اراکین نے دباؤ پر استعفے جمع کرائے ہوں۔ معین الدین حیدر کا کہنا تھا کہ دونوں طرف کے سیاستدانوں کو جمہوری نظام کے رواں دواں رہنے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت بنانے والے چاہتے ہیں کہ جمہوری نظام کا جو عرصہ ملا ہے وہ اسے اپنی حکمرانی سے پورا کریں جبکہ عمران خان چاہتے ہیں کہ جلد سے جلد نئے انتخابات ہوں۔