سندھ حکومت کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی کا درجہ نہیں دے سکی

243

کراچی ( رپورٹ : محمد انور)پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت 2بار فیصلہ کرنے کے باوجود بلدیہ عظمیٰ کے واحد کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ نہیں دلاسکی۔ پیپلز پارٹی کو قریب سے جاننے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبائی حکومت کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کے لیے کبھی بھی سنجیدہ نہیں رہی اور اسی حکومت کی کابینہ نے اس سے قبل 2017ء میں بھی کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی منظوری دی تھی جبکہ موجودہ سندھ کابینہ نے بھی 21 فروری کو دوسری مرتبہ کے ایم ڈی سی کو کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی بنانے کی منظوری دے کر یہ ظاہر کرنے کوشش کی تھی کہ وہ کراچی اور یہاں کے شہریوں کے ساتھ مخلص ہے مگر تقریبا2 ماہ گزرنے کے باوجود صوبائی حکومت اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں کرسکی ۔خیال رہے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کی جانب سے’’ کراچی کو حق دو‘‘ سلوگن کے تحت چلائی جانے والی احتجاجی مہم اور دھرنے کی بازگشت میں سندھ کابینہ نے کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی بنانے کی منظوری دی تھی۔ کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی بنانے کی منظوری کے بعد اس کا بل سندھ اسمبلی سے منظور کیا جانا ہے، دلچسپ امر تو یہ بھی ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ بھی ان اہم مسائل کو حل کرنے کے بجائے انہیں بھلا بیٹھی ہے ۔خدشہ ہے کہ متحدہ اور پیپلزپارٹی پارٹی کی روایتی حکمرانی میں ایک بار پھر کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو یونیورسٹی بنانے سمیت دیگر مسائل کے سدباب کے معاملات التوا میں پڑ جائیں گے۔ یہ بھی خیال رہے کہ کے ایم ڈی سی کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کے شور میں اسے گزشتہ6 ماہ سے مستقل پرنسپل سے ہی محروم کردیا گیا۔ کالج کی آخری مستقل پرنسپل ڈاکٹر پروفیسر نرگس انجم تھیں جن کی بحیثیت پرنسپل گورننگ باڈی نے ایڈمنسٹریٹر کے حکم سے18 مارچ کو تقرر کی منظوری دے دی تھی لیکن میٹروپولیٹن کمشنر افضل زیدی کی فرائض کی ادائیگی پر عدم دلچسپی کی وجہ سے ان کے تقرر کا نوٹیفکیشن نہیں نکالا جاسکا۔ جس کے باعث ڈاکٹر نرگس شگفتہ پرنسپل کا چارج بھی نہیں لے سکیں۔ کالج میں پرنسپل کی اہم اسامی خالی ہونے کی وجہ سے مختلف اہم امور التوا کا شکار ہیں۔