امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین اسمبلی نے پارلیمنٹ میں ایک دوسرے کے بارے میں سچ کہا۔ مفادات کی لڑائی میں قوم کے سامنے دودھ کا دودھ ،پانی کا پانی ہو گیا۔
حکومت اور بڑی اپوزیشن جماعتیں بری طرح ایکسپوز ہو گئیں۔ پی ٹی آئی میں اپوزیشن کے لوگ اور اپوزیشن جماعتوں کے بیڑے میں پی ٹی آئی والے بیٹھے ہیں۔ یہ وہی چہرے ہیں جو 74برسوں سے ملک پر حکمرانی کر رہے ہیں۔ حکمران اشرافیہ نے ملک کو اغیار کی شکار گاہ بنایا۔ حکمرانوںنے کشمیر کی آزادی کے لیے کچھ نہیں کیا، ان لوگوں کے دور میں معیشت تباہ ہوئی اور ادارے کمزور ہوئے۔ جماعت اسلامی ملک میں آئین و قانون کی بالادستی، جمہوری اقدار کے تحفظ اور اسلامی نظام کا نفاذ چاہتی ہے۔ علما و مشائخ سے اپیل ہے کہ دین کی سربلندی اور ملک کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنانے کے لیے خانقاہوں سے نکلیں۔ منبر و محراب کے وارث ہی ملک میں اسلامی انقلاب برپا کر سکتے ہیں۔ علما ومشائخ کا فرض ہے کہ وہ ان مقاصد کے لیے جدوجہد کریں جن کی خاطر اسلامیان برصغیر نے قربانیاں دیںتھیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں علما و مشائخ کے اعزاز میں منعقدہ تقریب افطار میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرنائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر محمد ابراہیم، سیکرٹری جنرل امیر العظیم، چیئرمین علما و مشائخ رابطہ کونسل خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ، صدر علما و مشائخ رابطہ کونسل میاں مقصود احمد ، پیر سید عاشق حسین بخاری، پیر غلام رسول اویسی، پیر طارق شریف زادہ، پیر اختر رسول قادری، علامہ عارف اصغر چشتی، پیر پرویز اکبر ساقی، لطیف الرحمن شاہ اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔امیر جماعت نے کہا کہ منبر و محراب کے وارثین، گدی نشین، علما اور مشائخ ملک میں حقیقی اسلامی انقلاب کے لیے کردار ادا کریں۔ سیاست و جمہوریت اور ایوان کرپٹ اشرافیہ کے قبضہ میں ہے جنھوں نے ہمیشہ ملک و قوم کا سودا کیا اور اپنے مفادات کے لیے 22کروڑ عوام کو یرغمال بنایا۔ ملک پر مسلط سیاسی برہمنوں سے نجات کا وقت آ گیا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے 74سالوں سے عوام کے ساتھ شودر کی طرح سلوک کیا، ان کی آپسی لڑائیوں سے غریب کے لیے جینا محال ہو گیا۔ حکمران پانچ سال اقتدار میں رہنے کے بعد الیکشن سے قبل ایک دوسرے پر الزامات لگاتے اور چوریاں گنواتے ہیں جس کا مقصد عوام کو بے وقوف بنانا ہوتا ہے۔
اب قوم کو خود سوچنا ہو گا کہ کیا انھیں لوگوں کو آنے والی نسلوں پر بھی مسلط کرنا ہے یا ملک کو آزاد، خودمختار، اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے صالح، ایماندار اور دیانتدار قیادت کا انتخاب کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ مفادات کے اسیر اپنی آئندہ نسلوں کے لیے مال و دولت جمع کر رہے ہیں جب کہ غریب کا بچہ سکول جانے کی فیس تک افورڈ نہیں کر سکتا۔ حکمرانوں نے ملک کو اربوں ڈالر کا مقروض کیا، اپنے محلات تعمیر کیے اور ہماری آنے والی نسلوں کو عالمی اداروں کا غلام بنایا۔ اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے حقیقت میں یہی لوگ رکاوٹ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کا قانون امیر کے لیے نہیں غریب کے لیے ہے۔ پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر اور ہسپتال میں غریب کو علاج کی بجائے دھکے ملتے ہیں۔ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام میں ہے۔ رحمت العالمین کا نظام آئے گا تو رحمت و برکت آئے گی اور ملک خوشحال ہو گا۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی مفادات کی سیاست سے ہٹ کر پاکستان کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ہم علما و مشائخ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ قوم میں بیداری کی لہر پیدا کریں۔ قوم نے مختلف نام نہاد جمہوری اور مارشل لا کے ادوار کو دیکھ لیا اب ایک موقع اسلامی نظام کو ملنا چاہیے۔ جماعت اسلامی کو اللہ تعالیٰ نے اقتدار دیا، تو سودی نظام کا خاتمہ کریں گے، سرکاری زمینیں غریب کسانوں میں تقسیم کریں گے، مزدوروں کو ان کا حقیقی معاوضہ ملے گا، طبقاتی تعلیمی نظام کو ختم کر کے جدید اسلامی نظام کو متعارف کرایا جائے گا۔ عوام کو صحت و انصاف کی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے اور ایوانوں اور عدالتوں میں قرآن و سنت کا نظام نافذ کریں گے۔