اسلام آباد ہائیکورٹ کا صدر پاکستان کو بلوچ طلبہ سے ملاقات کا حکم

286

اسلام آباد: ہائیکورٹ نے صدر پاکستان اور سیکرٹری داخلہ کو بلوچ طلبہ سے ملاقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ صدر پاکستان کے سیکرٹری آئندہ سماعت پر رپورٹ عدالت میں جمع کرائیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے قائدِ اعظم یونیورسٹی کے بلوچ طلبہ کو ہراساں کیے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ بلوچ طلبہ کا تحفظ یقینی بنائیں، ان کا اپنے صوبے میں جانے پر ہراسگی یا اغوا کا خدشہ دور کریں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر پاکستان کی سیکرٹری داخلہ سے بلوچ طلبہ سے متعلق ملاقات ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ بلوچ طلبہ کی صدر پاکستان سے ملاقات کرائیں، جو طالبعلم لاپتہ ہوا تھا وہ اتنا عرصہ کہاں رہا، ایک دن بھی کوئی بچہ غائب کیوں ہو۔ وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ بچے بلوچستان میں اپنے گھر نہیں جا رہے کہ وہاں سے اٹھا لیے جائیں گے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جو بلوچ طلبہ کے ساتھ ہو رہا ہے اسکا کوئی جواز نہیں ہے، موجودہ صورتحال جو بھی ہو اس سے فرق نہیں پڑتا، یہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کرتی ہے اور اسے ہلکا لیا جاتا ہے، وزیر داخلہ بلوچ طلبہ سے کہتے ہیں میں ایک دن کا مہمان ہوں، یہ کس طرح کا رویہ ہے؟ اس طرح تو ملک نہیں چل سکتے۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ بلوچستان کے طلبہ اس عدالت کے پسندیدہ طلبہ ہیں، ان کے تمام تحفظات دور کیے جانے چاہئیں لیکن نہیں ہو رہے، طلبہ کو اپنے صوبے میں جانے پر کوئی خوف کیوں ہو، وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت ان سے ملتی نہیں ہے، یہ عدالت صدر پاکستان سے امید رکھتی ہے کہ وہ بچوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے، صدر اسلام آباد کی تمام یونیورسٹیوں کو ہدایت کریں کہ بچوں کی نسلی پروفائلنگ نہ ہو۔

عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔