لاہور( نمائندہ جسارت )امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آئینی و سیاسی بحران ہر آئے روز بدترین شکل اختیار کر رہا ہے، ایسے حالات میں ہی طالع آزمائوں کے لیے مواقع پیدا کرتے ہیں۔ سیاست دان اور سیاسی جماعتیں ہوش کے ناخن لیں، حالات کی نزاکت کو سمجھیں۔پوری قوم کی نگاہیں اعلیٰ عدلیہ پر مرکوز ہیں، امید کی جاتی ہے کہ سپریم کورٹ جمہوریت اور آئین کو بچانے کے لیے جلد قوم کی توقعات کے مطابق فیصلہ کرے گی۔ وفاق کے بعد پنجاب بھی میدان جنگ بن چکا ہے، بڑی پارٹیاں محاذ آرائی کو آخری حد تک لے گئی ہیں۔ قومی اسمبلی کے بعد ملک کے سب سے بڑے صوبے کی اسمبلی بھی اکھاڑہ میں تبدیل ہو چکی۔ پی ٹی آئی اور بڑی اپوزیشن بحران کی ذمہ دار ہیں۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ الیکشن کے سوا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ سپریم کورٹ ملک میں شفاف الیکشن کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے ۔ الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے متعارف کروائی گئی متنازع ترامیم واپس ہونی چاہییں۔ بدقسمتی سے ملک میں 74برس میں جمہوریت اور جمہوری روپے مضبوط نہیں ہو سکے۔ ملک پر وڈیروں اور جاگیرداروں کا راج ہے، برس ہابرس سے وسائل کو لوٹا جا رہا ہے۔ اسلامی فلاحی پاکستان کی منزل کے حصول کے لیے قوم کو متحد ہو کر جدوجہد کرنا ہو گی۔ تمام بڑی جماعتیں بری طرح فلاپ ہو گئیں، قوم کے پاس واحد آپشن جماعت اسلامی کی صورت میں ہے۔ ہمارا ماضی اور حال سب کے سامنے ہے۔ قوم نے اعتماد کیا تو ان شاء اللہ پاکستان کو عظیم اسلامی فلاحی ریاست بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی ذمہ داران کے ہنگامی مشاورتی اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ اجلاس میں موجودہ آئینی و سیاسی بحران کا جائزہ لیا گیا اور ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔ اجلاس میں کے پی میں بلدیاتی الیکشن کے دوران جماعت اسلامی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ امیر جماعت نے قائدین اور کارکنان جماعت اسلامی کو آئندہ الیکشن کے لیے بھرپور تیاری کی ہدایات جاری کیں۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بہت جلد پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے ذریعے الیکشن امیدواران کا حتمی فیصلہ کر لے گی۔ امیر جماعت نے کہا کہ غیر آئینی اقدامات کی وجہ سے پورا ملک دائو پر اور بدترین بحران کی زد میں ہے۔حالات نے عوام کو مزید پریشانیوں کا شکار کر دیا ہے جو پہلے ہی مہنگائی اور بے روزگاری کے ستائے ہوئے تھے۔ قوم دن رات حکمرانوں سے جان چھوٹنے کی دعائیں مانگ رہی ہے۔ سیاسی و آئینی بحران کے دوران پور ی قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں۔امید کی جاتی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے جلد فیصلہ دے گی۔ بدقسمتی سے سیاست دانوں نے ایک دفعہ پھر ثابت کیا کہ وہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل نہیں کرنا چاہتے۔ ملکی سیاست شدت پسندی کی آخری حدوں کو چھو چکی ہے۔ گالم گلوچ اور بداخلاقی کا عنصر سیاست میں سرایت کر چکا ہے۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ اس طرح کے رویوں کے خلاف بات کی ہے اور سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ معاملات کو باہمی گفت و شنید اور پرامن طریقے سے حل کریں۔ انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اقتدا ر کے لیے جاری ایک ماہ طویل جنگ نے ملک کو مزید تباہی سے دوچار کیا اور اب پی ٹی آئی اور بڑی اپوزیشن اپنی اپنی کامیابی کے دعوے کرتے ہوئے اس بات سے قطع نظر جشن منا رہے ہیں کہ اس ساری لڑائی میں نقصان قوم اور ملک کا ہی ہوا۔ موجودہ بحران سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی۔ قوم کو سمجھ لینا چاہیے کہ کن لوگوں نے پورے سیاسی نظام کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ حکمران اشرافیہ ملک کو بحرانوں سے دوچار کر کے خود محظوظ ہو رہی ہے۔سات دہائیوں سے قوم کی گردنوں پر مسلط جاگیردار اور وڈیرے خود کو برہمن اور عوام کو اچھوت سمجھتے ہیں۔تینوں بڑی سیاسی جماعتیں نے ملک میں اسلامی نظام کی بات نہیں کی جس کی وجہ سے جماعت اسلامی نے ان کا ساتھ دینے سے انکار کیا ہے۔ہماراایمان ہے کہ ملک کے تمام مسائل کا حل قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ میں ہے۔قوم کو اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اجتماعی سفر کرنا ہوگا۔انسانیت کی کامیابی کا دارومدار اللہ کے دیے گئے نظام کو اپنانے میں ہے۔ جماعت اسلامی فرد اور معاشرہ کی اصلاح کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ ان شاء اللہ ہم کامیاب ہوں گے۔