اسلام آباد(نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ میں ملک کی آئینی سیاسی صورتحال پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ نگراں حکومت کا قیام اس کیس کی وجہ سے رکاہوا ہے ، کیس جلدنمٹانا چاہتے ہیں۔عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے آئینی سیاسی صورتحال پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز میں خاتون درخواست گزار نے عدالت میں درخواست دی کہ سابق سفیراسد مجید کو بلایا جائے تو سب سامنے آجائے گا، اسد مجید کے خط کی وجہ سے سارا مسئلہ شروع ہوا۔خاتون کی درخواست پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم انفرادی درخواستیں نہیں سن رہے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے 31 مارچ کے اجلاس کے منٹس منگوا لیے۔جسٹس عمر عطا نے کہا کہ اسپیکر کے وکیل نعیم بخاری اجلاس کے منٹس پیش کریں۔چیف جسٹس نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت کے بعد بحث کا مرحلہ آتا ہے،تحریک عدم اعتماد کے آئینی یا غیرآئینی ہونے پر بحث ہوئی ؟
ہمارے سامنے سوال ہے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کیا آئینی حیثیت ہے؟ آئین کے احکامات رولز سے بالادست ہوتے ہیں،تحریک عدم اعتمام پیش ہونے کے وقت 20 فیصد اراکین اسمبلی موجود تھے۔ان کا کہناتھا کہ عدالت ریاستی اور خارجہ پالیسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، صرف اقدامات کی آئینی حیثیت کا جائزہ لینا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اصل سوال ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ قانونی یاغیرقانونی ہونے کا ہے،کیا جوڈیشل ریویو سے رولنگ واپس ہوسکتی ہے۔ن لیگ کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کا اختیار ہے رولنگ واپس کر دے۔جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا تحریک عدم اعتماد کے غیرقانونی عوامل کو عدالت جانچ سکتی ہے، اس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت تحریک عدم اعتماد پر غیر قانونی عوامل کو جانچ سکتی ہے۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ میں چھوٹی سی غیرقانونی حرکت پر عدالت کو مداخلت کا اختیار ہوگا، آپ عدالت کے دروازے پارلیمنٹ کی کارروائی کے لیے کھول رہے ہیں، کیاآئین یہ کہتاہے کہ عدالت عظمیٰ پارلیمنٹ کی ہر غیر قانونی حرکت پر فیصلہ دے سکتی ہے؟ عدالت عظمیٰ پارلیمانی کارروائی یارولنگ غیر قانونی قرار دینا شروع کر دے تو مقدموں کے انبار لگ جائیں گے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب میں صورتحال اسلام آبادکی صورت حال کی ہی ایکسٹینشن ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بتائیں کل وزیراعلیٰ کی ووٹنگ ہوگی یانہیں؟ عدالت عظمیٰ کی جانب سے آرڈر میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے یقین دہانی کرائی ہے کہبدھ کو اسمبلی اجلاس آئین کے مطابق ہوگا، اجلاس کے بعد معاملے کو دیکھ لیں گے۔عدالت نے کیس کی سماعت آج بدھ کو صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی۔