کراچی: جماعت اسلامی سندھ کے امیر وسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے بھارت کے علاقے راجستھان میں کرفیو کے دوران مسلمانوں کے گھروں کو نذرآتش ، املاک کو نقصان پہنچانے اور ایک سو سے زائد نہتے مسلمانوں پر بدترین تشدد کرکے زخمی کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی ضمیر وحقوق انسانی کے اداروں کو نوٹس لینے اور بھارت میں سب سے بڑی مسلم اقلیت کی جان،مال اور عزت آبرو ،عبادتگاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے آج ایک بیان میں مزید کہا کہ فاشسٹ بے جے پی حکومت گجرات کے قصائی نریندرا مودی کی قیادت میں انتہاپسندوں نے بھارت میں مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کیلئے زمین تنگ کردی ہے، انتظامیہ، پولیس کی سرپرستی میں مسلمانوں کے گھروں پر حملے،املاک کی لوٹ مار ، لائوڈاسپیکرپرآزان اورمساجد میں عبادت کرنے سے روکنا اب معمول بن چکا ہے، جبکہ مسلمان طالبات کو حجاب کے ساتھ امتحان دینے سے روک کر ان پر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے دروازے بھی بند کئے جارہے ہیں، اگر یہی کام کسی مسلم اکثریتی ملک میں ہندو اقلیت کے ساتھ کیا جاتا تو پوری دنیا میں مسلم انتہاپسندی کا شور مچ جاتا مگر بھارت کی جانب سے گذشتہ پون صدی سے کشمیری مسلمانوں پر بدترین مظالم اور ناجائز تسلط کے بعد اب باقی ماندہ ملک میں موجود 25کروڑ مسلمانوں پر انتہاپسند وں کے حملوں اور مذہبی آزادی پر قدغن لگانے پر دنیا خاموش تماشائی بھی ہوئی ہے جو کہ عالمی طاقتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے منافقانہ کردار کی عکاسی کرتا ہے۔
صوبائی امیر نے مزید کہا کہ اوآئی سی سمیت تمام مسلم ممالک بھارتی سامراج کی مسلم دشمنی،دہشتگردی کیخلاف متحد ہوکر عالمی فورم پر آواز اٹھائیں، نریندر مودی کو لغام دینے کیلئے مسلم امہ بھارتی اشیاء کا بائیکاٹ اور مسلم ممالک دوستی کی پینگیں بڑھانے کی بجائے بھارتی حکومت سے سفارتی تعلقات پر نظرثانی کریں، دنیا بھر میں موجود پاکستانی سفارتخانے بھارتی مسلمانوں کی حالت زار اور ہندو انتہاپسند حکومت کے مظالم کو اجاگر کرنے میں اپنا مؤثرکردار ادا کریں تاکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریہ کہلانے والی ریاست کے فاشسٹ اور نازی ازم کے چہرے کو بے نقاب کیا جاسکے۔