صدر مملکت نے نگراں وزیراعظم کیلئے عمران خان اور شہباز شریف سے نام مانگ لئے

358

اسلام آباد ( آن لائن)صدر مملک عارف علوی نے نگران وزیر اعظم کے تقرر کے لیے وزیر اعظم عمران خان اور سابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو الگ الگ خط لکھ دیے ہیں اور دونوں سے کہا گیا ہے کہ کسی موزوں شخص کو نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کریں ۔ایوان صدر کے ترجمان کے مطابق صدر مملکت نے یہ خط آئین کے آرٹیکل 224 ون اے کے تحت لکھا ہے،دونوں رہنما اگر قومی اسمبلی کی تحلیل کے 3 دن کے اندر کسی شخص کے نام پر متفق نہیں ہوتے تو وہ 2,2 نام اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجیں گے ،اسپیکر قومی اسمبلی 8 اراکین مشتمل پارلیمانی کمیٹی قائم کریں گے ،یہ کمیٹی قومی اسمبلی ،سینیٹ یا دونوں ایوانوں کے اراکین مشتمل ہوگی اس میں حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کی تعداد برابر ہوگی ،اس کمیٹی کے سامنے وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے بھجوائے گئے چاروں نام زیر بحث آئیں گے ،کمیٹی کے ممبران کی نامزدگی بھی وزیر اعظم اور سابق حزب اختلاف کے لیڈر کریں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پارلیمانی کمیٹی بھی 7دن کے اندر اندر کسی ایک نام پر متفق نہیں ہوتی تو پھر معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا اور الیکشن کمیشن بھجوائے گئے چاروں ناموں میں سے کسی ایک کو اتفاق رائے سے نگران وزیر اعظم نامزد کردے گا ۔دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے نگراں وزیراعظم کے لیے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) گلزار احمد کا نام حتمی طور پر تجویز کردیا۔ ذرائع کے مطابق کے مطابق ملک میں نئے انتخابات تک نگران وزیر اعظم کی تعیناتی کے لیے تحریک انصاف کی قیادت نے مختلف ناموں پر غور کیا اور دو نام شارٹ لسٹ کیے جن میں سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین اور سابق چیف جسٹس (ر) پاکستان گلزار احمد کے نام شامل ہیں۔ اب وزیراعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) گلزار احمد کا نام حتمی طور پر تجویز کردیا ہے جس کے لیے پارٹی قیادت اور ق لیگ سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔دوسری جانب ن لیگ کے صدر اور سابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے صدر مملکت کے خط سے متعلق سوال پر ردعمل دیا ہے کہ صدر، وزیراعظم اور ڈپٹی اسپیکر نے آئین شکنی کی ہے، آئین شکن صدر کے خط کا جواب کس طرح دے سکتا ہوں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم تو آئین پر عمل کررہے ہیں اور آئین کے تحفظ کی جنگ لڑرہے ہیں، عدالت کا فیصلہ آنے دیں پھر مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے، ہم عمران خان کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔اس موقع پر بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ صدر کو ان حالات میں یہ خط لکھنے کا اختیار نہیں، مشاورت وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان ہونی ہے، جب اپوزیشن لیڈر ہے ہی نہیں تو مشاورت کیسی۔