آئی بی اے: فحش محفل کی سرپرستی کرنے والوں کو بھی برطرف کیا جائے، جمعیت کا مطالبہ

534

کراچی: ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی عمیر بیگ کا کہنا ہے کہ  آئی بی اے میں فحش محفل پر طلبہ کی معطلی ناکافی عمل ہے اس محفل کے سرپرستی کرنے والوں کو بھی عہدوں سے برطرف کیا جائے، بصورت دیگر ہم آئی-بی-اے کے خلاف قانونی چارہ جوئی  کریں گے۔

انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن ( آئی بی اے) جامعہ کراچی کیمپس میں 24 مارچ کو “ہم جنس پرستی” کی محفل کا انعقاد کیا گیا جس میں نہ صرف نیم برہنہ رقص بلکہ ہم جنس پرستی کے موضوع پر باقاعدہ ایک سیشن کا انعقاد بھی کیا گیا، جس کے بعد آئی-بی-اے انتظامیہ دو یوم تک میڈیا نمائندگان کو بھی موقف دینے سے گریزاں رہی۔

 اس کے بعد بڑی تعداد میں سول سوسائٹی کی طرف سے  انتظامیہ کو ای میلز کے ذریعے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور آئی-بی-اے کے مرکزی دروازے  کے سامنے اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کی طرف سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

جس کے بعد انتظامیہ نے ایک انضباطی  کمیٹی  تشکیل دی اور مندرجہ بالا معاملہ کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ، کمیٹی نے 2 طلبہ کے خلاف کاروائی کی اور انہیں  معطل کردیا گیا۔

 ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی عمیر بیگ  نے کہا کہ جس کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا اس  میں موجود دو اراکین جن کے نام لیکچرار راحمہ محمد میاں صاحبہ اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شہرام مختار صاحب غیر جانبدارانہ حیثیت نہیں رکھتے کیونکہ لیکچرار راحمہ محمد میاں اسی سوسائٹی کی سرپرست ہیں جس نے یہ “ہم جنس پرستی” کی محفل منعقد کی تھی اور انہوں نے  دیگر طلبہ و طالبات کو بھی اس سوسائٹی میں شمولیت کی دعوت بذریعہ ای میل دی تھی اور دوسرے فیکلٹی ممبر ڈاکٹر شہرام مختار  آئی-بی-اے میں قائم “سوشل سائنس کلب” کے روحِ رواں ہیں جو قابل اعتراض  تھیٹرز اور پروگرامات منعقد کرواتا ہے۔

تو یہ کیسے توقع کی جاتی ہے کہ یہ دونوں ممبران اس معاملے میں کوئ بھی غیر جانبدارانہ فیصلہ کریں گے اور اس کمیٹی کے فیصلے پر اثرانداز نہیں ہوں گے؟

انہوں نے مزید کہا کہ محض طلبہ کی معطلی اس معاملے کا مکمل حل نہیں بلکہ ان عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے جن کی سرپرستی  اور شہ پر یہ محافل  ماضی میں بھی منعقد کی جاتی رہی ہیں اور  باقاعدہ ان میں “ہم جنس پرستی” کو فروغ دینے اور ذہن سازی کے لیے سیشنز بھی منعقد کیے گئے۔

ترجمان اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی نے مزید کہا کہ ہم اس امر پر قانونی کارروائی بھی کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں  اس سلسلے میں اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی اپنے قانونی ماہرین سے مشورہ بھی کررہی یے اور دوبارہ احتجاج کرنے کے آپشن پر بھی غور کررہی ہے بہتر ہے آئ-بی-اے انتظامیہ  ہوش کے ناخن لے تاکہ معاملہ احسن طریقے سے حل ہوسکے۔