ہارس ٹریڈنگ پہلے بھی ہوتی رہی ہے،کیا کیا گیا؟چیف جسٹس

303

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ میں صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہارس ٹریڈنگ پہلے بھی ہوتی رہی ہے‘ انحراف کرنے والے پارٹیوں میں واپس لیے جاتے رہے‘ ممکن ہے کہ پارٹی اپنی ہدایات کے خلاف ووٹ دینے والے کو معاف کر دے‘ منحرف رکن کو شفاف ٹرائل ، الزامات کی تصدیق کے بغیر تاحیات نااہل کیسے کردیں۔آئی جی پنجاب نے سندھ ہاؤس پر حملے کی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرادی۔ آرٹیکل63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس پر عدالت عظمیٰ نے مزید سوالات اٹھا دیے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا صدر اسمبلی کارروائی کے بارے میں رائے لے سکتا ہے؟ کیا عدالتی رائے کی اسمبلی پابند ہے؟ اسمبلی کارروائی کے کسٹوڈین تو اسپیکر ہوتے ہیں ‘ کیا اسپیکر کے مشورے پر صدر نے ریفرنس بھیجا ہے ؟ اس پر مسلم لیگ ن کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ ان سوالوں کے جواب اٹارنی جنرل ہی دے سکتے ہیں ، عدالت صدارتی ریفرنس سننے کی قانونی طور پر پابند نہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ پارٹی سے انحراف کیا اتنا غلط ہے کہ تاحیات نااہلی ہو؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہارس ٹریڈنگ پہلی بار تو نہیں ہو رہی ‘پہلے بھی ہوئی ‘ تب کیا کیا گیا ؟ سسٹم کمزور ہو تو آئین بچانے کے لیے عدالت عظمیٰ کو آنا پڑتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے پر عمل ووٹ ڈالنے کے بعد شروع ہوگا ‘ صدر کو کیسے معلوم ہوا کہ حکومتی جماعت کے لوگ منحرف ہو رہے ہیں‘ عدالت منحرف ہونے کو گھناؤنا جرم قرار دے تو بھی وزیراعظم کی مرضی ہے کہ اس پر ڈیکلریشن دے یا نہ دے۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ آزاد رکن اسمبلی کا کسی پارٹی میں شامل ہونا کیا عوام سے بے ایمانی نہیں۔ کیس کی آئندہ سماعت پیر 4 اپریل کو ہو گی۔