ٹھٹھہ(نمائندہ جسارت) ڈپٹی کمشنر غضنفر علی قادری کی زیر صدارت دربار ہال مکلی میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف مینیجمنٹ کراچی کی جانب سے 33 ویں مڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کے مطالعتی دورے پر آئے ہوئے 33 افسران پر مشتمل وفد سے اجلاس منعقد ہوا۔ وفد کو ضلع ٹھٹھہ کی تاریخ، ثقافت، ترقیاتی منصوبوں، تعلیم، صحت و دیگر انتظامی امور پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر غضنفر علی قادری نے بتایا کہ ٹھٹھہ سندھ کا قدیم اور پرامن ضلع ہونے کے ساتھ ماضی میں علم و ادب کا مرکز بھی رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ کی نہ صرف ہزاروں سال پرانی تاریخ بلکہ ماضی میں سندھ کی تخت گاہ رہنے کے ساتھ اسلام کی ابتدا بھی یہیں سے ہوئی جس کے باعث ٹھٹھہ کو باب الاسلام کا لقب بھی حاصل ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے وفد کو بتایا کہ ماضی میں ضلع ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے کیٹی بندر، شاہ بندر اور دیبل جیسی بندر گاہیں کاروباری مراکز کے لحاظ سے اہمیت کے حامل رہے ہیں جبکہ یورپ اور ایشیا کے ممالک کا کاروبار بھی یہاں سے ہوتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تاریخی مغل دور کی شاہجہان مسجد، دبگیر مسجد، سونڈا قبرستان، بھمبھور، کینجھر و ہالیجی جھیل اور قدیم مکلی قبرستان تاریخ کے انمول اور حیرت انگیز و دلچسپ مقامات موجود ہیں جبکہ ماضی میں تعلیمی اور مذہبی لحاظ سے یہاں کئی مدرسے اور یونیورسٹیاں بھی قائم تھیں، دنیا کے مختلف ممالک سے علم کے پیاسے یہاں آکر دینی اور دنیاوی تعلیم حاصل کرتے تھے۔ ڈپٹی کمشنر غصنفر علی قادری نے مہمانوں کو ضلع میں ترقیاتی منصوبوں کے متعلق آگہی دیتے ہوئے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ضلع کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے تاکہ عوام کو مطلوبہ بنیادی سہولیات فراہم ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں تعلیم کے فروغ کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اس ضمن میں سندھ حکومت کی منظوری سے یہاں آئی بی اے اور سندھ یونیورسٹی کیمپس جیسے ادارے بھی قائم کیے گئے ہیں، اس کے علاوہ صحت کے شعبہ میں بھی بہتری کے لیے ضلعی انتظامیہ کوشاں ہے۔